کراچی (نیوز ڈیسک) امریکا میں میشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی کے محققین نے 1994ء سے اب تک تین کروڑ سے زائد (38؍ ملین) وصیت ناموں کا مطالعہ کیا ہے تاکہ یہ پتہ لگایا جا سکے کہ کس طرح نائن الیون، 2008ء کا مالی بحران اور کووڈ کے وبائی دور جیسے بڑے بحران لوگوں کی ’’بہت اچھی گزاری گئی زندگی‘‘ کے نظریے اور تصور کو تبدیل کر دیتے ہیں۔ سروے کے سربراہ پروفیسر ڈیوڈ مارکوِٹز نے بتایا کہ وصیت نامے (اوبیچریز) معاشرتی اقدار ظاہر کرنے کا ایک منفرد ذریعہ ہیں، جو یہ بتاتے ہیں کہ کسے یاد رکھا جاتا ہے، کس چیز پر تعریف ہوتی ہے، اور ثقافتی اقدار کو کس انداز میں یاد دلایا جاتا ہے۔ مطالعہ سے معلوم ہوا کہ کووڈ وبا کے دوران، وصیت ناموں میں دوسروں کی خدمت اور شفقت جیسے الفاظ کے استعمال میں کمی آئی، بالخصوص اس وقت جب معاشرہ اجتماعی فلاح کیلئے غیر معمولی قربانیاں دے رہا تھا۔ اس کے بعد، روایت (عام طور پر مذہب سے وابستہ) کے ذکر میں اضافہ دیکھا گیا، خصوصاً کووڈ سے متعلقہ اموات میں روایت کو اجاگر کیا گیا۔