دنیا بھر میں ہر سال سات لاکھ سے زائد افراد خودکشی کے باعث جان کی بازی ہار دیتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق خود کشی کی شرح دنیا بھر میں اموات کی بڑی وجوہات میں شامل ہے۔
خودکشی کی وجوہات میں بنیادی وجہ ذہنی مسائل، سماجی بدنامی اور خاموشی ہے، اسی پس منظر میں ’ورلڈ سوسائیڈ پریوینشن ڈے 2025‘ کا پیغام ’آگاہی، بروقت مدد اور لچکدار ذہنی رویوں کی تعمیر‘ ہے۔
ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ خودکشی کی روک تھام صرف ڈاکٹروں کی ذمہ داری نہیں بلکہ یہ ایک اجتماعی سماجی تبدیلی کا تقاضا کرتا مسئلہ ہے جہاں ہمدردی، آگاہی اور فوری اقدام کو عام کیا جانا چاہیے۔
ماہرِ نفسیات کے مطابق اپنی زندگی کا خاتمہ کر لینے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جیسے کہ ذہنی امراض، ڈپریشن، نشے کا عادی ہونا، مالی مسائل، رشتوں میں ٹوٹ پھوٹ، تنہائی، اور دائمی بیماری بھی اہم وجہ ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کئی بار خودکشی کی وجہ لمحاتی فیصلہ ہوتا ہے جب ایک فرد شدید ذہنی بحران میں مبتلا ہوتا ہے، نوجوان خاص طور پر خطرے میں ہیں کیونکہ وہ تعلیمی دباؤ، سوشل میڈیا کے اثرات اور پیشہ ورانہ دباؤ کا شکار رہتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ گھر والے اور دوست سب سے پہلی حفاظتی لائن ہیں، اگر کسی کا رویہ اچانک بدل جائے، کوئی اچانک سماجی رابطوں سے دور رہنے لگے، موڈ میں اتار چڑھاؤ آئے، یا بار بار مایوسی کا اظہار کرے تو یہ خطرے کی گھنٹی ہے۔
دیگر علامات میں منشیات کا استعمال، خطرناک رویے، بغیر وجہ بے سکونی کا اظہار یا کارکردگی میں کمی شامل ہے۔
دباؤ سے نمٹنے کے طریقے
نوکری پیشہ ور افراد کو اپنی ذہنی مضبوطی پر کام کرنے کی ضرورت ہے، باقاعدہ نیند، متوازن خوراک اور نقصان دہ عادات جیسے شراب نوشی سے پرہیز ضروری ہے، ماہرین مصروفیت کے درمیان بھی یوگا، مراقبہ، ورزش اور تخلیقی مشغلے اپنانے کا مشورہ دیتے ہیں۔
اسکول، کالج اور دفاتر اہم مراکز
عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کا حوالہ دیتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ اسکولوں اور کالجوں میں سال میں کم از کم دو بار ذہنی صحت کی اسکریننگ ہونی چاہیے، جیسے جسمانی چیک اپ ہوتے ہیں، ان کے مطابق اساتذہ اور ایچ آر پروفیشنلز کو تربیت دینا بھی ناگزیر ہے تاکہ وہ بروقت مدد فراہم کرسکیں۔
ڈاکٹروں کا کردار
ماہرِ نفسیات کے مطابق ڈاکٹرز عام اور معمول کے معائنے میں ذہنی صحت کے سوالات شامل کرکے خود کشی کی شرح کو کم کرسکتے ہیں۔
ڈیجیٹل سہولتیں اور تھیراپی
وبائی دور کے بعد ڈیجیٹل پلیٹ فارمز نے ذہنی صحت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ایپس، ہیلپ لائنز اور آن لائن تھیراپی نے خاص طور پر پسماندہ علاقوں میں سہولت بڑھائی ہے لیکن اِن کا بہترین نتیجہ تب آتا ہے جب انہیں بالمشافہ علاج کے ساتھ جوڑا جائے۔
اجتماعی ذمہ داری
’وَرلڈ سوسائیڈ پریوینشن ڈے‘ یاد دلاتا ہے کہ خودکشی روکی جا سکتی ہے۔
بقول ماہرینِ نفسیات اگر ہم سب ڈاکٹرز، دوست، خاندان، تعلیمی ادارے، باسز، اساتذہ، دفاتر اور اِن میں موجود دوست اور میڈیا ہمدردی اپنائیں اور ذہنی صحت کو مرکزی دھارے میں لائیں تو زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مدد لینا کمزوری نہیں، بلکہ اصل طاقت ہے۔