• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک افغان ارلی ہاروسٹ پروگرام کا مقصد تجارت کو بڑھانا ہے،کمال شیر خان

کوئٹہ ( اسٹاف رپورٹر ) ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے سینئر ایڈوائزر کمال شیر یار خان نے کہا ہے کہ حالیہ پاک افغان ارلی ہاروسٹ پروگرام کے تحت پاکستان سے کیلا ، کینو ، آلو اور آم جبکہ افغانستان سے انار ، انگور ، ٹماٹر اور سیب کی ایک دوسرے کو درآمدات ہوں گی ، یہ معاہدہ ایک سال کے لیے ہے جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو بڑھانا اور اقتصادی صورتحال کو بہتر کرنا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نےچیمبرا ف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ بلوچستان کے عہدیداران و ممبران کے ساتھ پاکستانیوں کے لئے ارلی ہاروسٹ پروگرام سے درآمدی اور برآمدی بارے آگاہی سیشن کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس سے قبل چیمبر آف کامرس کے صدر حاجی محمد ایوب مریانی ، سینئر نائب صدر حاجی اختر کاکڑ ، نائب صدر انجینئر میروائس خان ، صلاح الدین خلجی ، زمیندار ایکشن کمیٹی کے حاجی عبدالرحمن بازئی ، سید عبدالقہار آغا و دیگر نے پاک افغان تجارتی معاہدے کے متعلق تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ افغانستان سے ان پھلوں اور سبزیوں کی پاکستان درآمد نیک شگون نہیں جس میں پاکستان بھی خود کفیل ہے ہمیں سب سے زیادہ تحفظات سیب اور ٹماٹر کی درآمدات پر ہے بلوچستان میں سالانہ 15لاکھ ٹن سیب ، 5لاکھ ٹن انگور اور لاکھوں ٹن ٹماٹر پیدا ہوتا ہے مگر بدقسمتی سے وفاقی حکومت نے افغانستان کے ساتھ معاہدے میں انہی پھلوں اور سبزیوں کی پاکستان درآمد کی اجازت دے رکھی ہے جو قابل افسوس و مذمت ہے ہم اسے بلوچستان کے زمینداروں سے نوالہ چھین کر انہیں بغاوت پر اکسانے کے مترادف سمجھتے ہیں ہم اس معاہدے کی مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس سلسلے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر فیصلہ کیا جائے ۔
کوئٹہ سے مزید