• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

والدین ، بھائی اور بہنوئی کو گھر سے اٹھانے کا نوٹس لیا جائے، عمر درانی

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)کوئٹہ کے علاقے کلی قمبرانی کے رہائشی عمر جان درانی ، موسیٰ جان اور شیر جان نے وزیراعلیٰ بلوچستان اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ہمارے والدین ، بھائی اور بہنوئی کو مبینہ طور پر سرکاری اہلکاروں کی جانب سے بلاجواز طور پر گھر سے لے جانے کا نوٹس لیتے ہوئے ان کو رہائی کراکے انصاف کے تقاضے پورئے کیے جائیں ۔ یہ انہوں نے منگل کو کوئٹہ پریس کلب میں خواتین اور بچوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ شب سرکاری اہلکاروں نے اپنے افسر کے ہمراہ ہمارے گھر قمبرانی روڈ سے میرے والد ، والدہ کو اٹھایا جبکہ اس سے قبل میرے بھائی اور بہنوئی کو بھی افغان باشندوں کے شبے میں اٹھایا گیا ہے حالانکہ ہم پاکستانی ہیں اور ہمارا ایک بھائی بھی بلوچستان پولیس میں ہے اس کے باوجود ہمیں بلاجواز طور پر گھر پر چھاپے مار کر تنگ کیا جارہا ہے ، چھاپوں کے دوران گھر سے زیورات ، نقدی اور دیگر قیمتی سامان بھی ساتھ لے جایا گیا ، ان کارروائیوں میں اختیارات کا ناجائز استعمال کیا جارہا ہے اور ہماری شنوائی نہیں ہورہی ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ تمام کارروائیاں ہمارے خلاف اس وقت شروع کی گئیں جب ہم نے اپنی بڑی بہن سے ملاقات کی خواہش کی ، شوہر کے انتقال اور عدت پوری ہونے کے بعد بہن سے ملاقات کیلئے گئے لیکن ہمیں ملاقات نہیں کرنے دی گئی ہمیں معلوم نہیں کہ ہماری بہن کس حال میں ہے ۔ انہون نے کہا کہ ہمارے خاندان کو افغانستان ڈی پورٹ کرایا وہاں افغان حکومت نے ہمیں پاکستانی ہونے کے ناطے دالبندین کے راستے واپس بھیج دیا اور ہماری شناختی دستاویزات بھی بلاک کردی گئیں اس حوالے سے ہم نے بلوچستان ہائیکورٹ میں درخواست بھی دائر کر رکھی ہے ۔
کوئٹہ سے مزید