• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نان اسٹک برتن دشمن نہیں، مگر استعمال میں احتیاط ضروری ہے

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

’نان اسٹِک‘ برتن روزمرہ کھانا پکانے کے لیے محفوظ ہیں بشرطیکہ اِن کا درست طریقے سے استعمال کیا جائے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اصل خطرات اس وقت پیدا ہوتے ہیں جب یہ برتن زیادہ گرم کیے جائیں، غلط طریقے سے استعمال ہوں یا اِن کی کوٹنگ خراب ہوجائے۔

نَان اسٹِک برتن آج کل ہر دوسرے گھر کے کچن کا لازمی حصہ بن چکے ہیں، کم تیل میں کھانا پک جانے، وقت کی بچت اور آسان صفائی نے اِن کی مقبولیت بڑھا دی ہے مگر گزشتہ چند برسوں سے اِن پر تنقید بھی بڑھ گئی ہے۔

سوشل میڈیا اور یوٹیوب پر اکثر اِن برتنوں کی کوٹنگ میں ’زہریلے کیمیکلز‘، ’پی ایف اے ایس،‘ اور ’پی ایف او اے‘ کا استعمال کیے جانے اور حتیٰ کہ کینسر جیسےخدشات پر بھی بات ہو رہی ہے۔

سوال یہ ہے کہ کیا واقعی نان اسٹک برتن نقصان دہ ہیں یا پھر ہم اِنہیں غلط استعمال کر رہے ہیں؟ 

ماہرین کے مطابق نَان اسٹِک برتن بذاتِ خود نقصان دہ نہیں لیکن اِنہیں محفوظ رکھنے کے لیے صحیح طریقۂ کار کو اپنانا ناگزیر ہے۔

نان اسٹک کوٹنگ کیا ہے؟

زیادہ تر نان اسٹک برتن پولی ٹیٹرا فلورو ایتھلین (PTFE) سے کوٹ کیے جاتے ہیں جسے عام طور پر ٹیفلون کہا جاتا ہے، یہ ہی وہ مادہ ہے جو کھانے کو برتن سے چپکنے نہیں دیتا۔

ماضی میں اِن برتنوں کی تیاری میں پیرفلورو آکٹانک ایسڈ (PFOA) بھی استعمال ہوتا تھا جو پی ایف اے ایس (PFAS) نامی کیمیکلز کے گروپ میں شامل کیا جاتا ہے۔

یہ مادے ماحول میں دیرپا رہتے ہیں اور صحت کے خطرات جیسے کہ ہارمون کے توازن کی خرابی اور جگر کے مسائل سے جڑے ہیں لیکن 2013ء کے بعد سے زیادہ تر کمپنیوں نے پی ایف او اے کا استعمال بند کردیا۔

لوگ نان اسٹک برتن کیوں پسند کرتے ہیں اور انِ کا فائدہ کیا ؟

اِن برتنوں کے استعمال سے حاصل ہونے والا سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ کم تیل میں کھانا بن جاتا ہے جو کہ دل کی صحت کے لیے بہتر اور جیب پر بھی ہلکا ہے۔

ان برتنوں میں کھانا پکانے سے اس کے چپکنے یا جلنے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ نان اسٹک برتنوں کی صفائی تیزی سے کم محنت کے ساتھ ہو جاتی ہے۔

خطرات کہاں پیدا ہوتے ہیں؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ 260 ڈگری سیلسیس سے اوپر ٹیفلون ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتا ہے اور گیسز خارج کرسکتا ہے۔ کوٹنگ میں خراش یا کوٹنگ کے چِھلنے پر برتن کو فوراً بدل دینا چاہیے۔

اِن برتنیوں میں دھاتی چمچوں کے بجائے سیلیکون سے بنے اسپیچولا استعمال کرنے چاہیے۔

نان اسٹک برتن محفوظ طریقے سے استعمال کرنے کے اصول

نان اسٹک میں کھانا ہمیشہ درمیانی یا ہلکی آنچ پر پکائیں۔ خالی پین کبھی گرم نہ کریں۔ لکڑی، سلیکون یا پلاسٹک کے چمچ استعمال کریں۔ باورچی خانے میں ہوا کا گزر بہتر بنائیں۔ پرانے یا خراب برتن فوراً تبدیل کریں۔ نرم اسپنج سے صفائی کریں، جونے کا استعمال نہ کریں۔

متبادل آپشنز

اگر کوئی مکمل طور پر نان اسٹک سے پرہیز کرنا چاہے تو دیگر آپشنز بھی موجود ہیں:

کاسٹ آئرن مضبوط اور قدرتی طور پر آئرن فراہم کرتا ہے مگر اس کی دیکھ بھال مشکل اور یہ مہنگا ملتا ہے۔

اسٹین لیس اسٹیل کھانا زیادہ آنچ پر پکانے کے لیے موزوں ہے مگر یہ زیادہ تیل مانگتا ہے۔ سیرامک یا اینامیل کوٹنگ والا برتن یا PFAS فری برتن استعمال کیے جا سکتے ہیں مگر یہ جَلد گھس جاتے ہیں اور مہنگے بھی ہوتے ہیں۔

مٹی یا پتھر کے برتن کھانون کا ذائقہ بڑھاتے ہیں مگر نازک ہونے کے سبب اِن کے ٹوٹنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

نتیجہ

نان اسٹک برتنوں کو ’دشمن‘ بنا دیا گیا ہے، حقیقت یہ ہے کہ یہ روزمرہ کے لیے محفوظ اور کارآمد ہیں لیکن صرف اس صورت میں جب ان کی درست دیکھ بھال اور استعمال کیا جائے۔ 

غلط استعمال جیسے کہ زیادہ آنچ، خالی برتن کو گرم کرنا یا خراب برتن کو استعمال کرتے رہنا ہی اصل خطرہ ہے، اگر ان حدود کا خیال رکھا جائے تو نان اسٹک برتن باورچی خانے کے بہترین ساتھی ثابت ہوسکتے ہیں۔

صحت سے مزید