• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک سعودی دفاعی معاہدہ: عالم اسلام کے لیے نیا سنگِ میل

تحریر…شیخ الحدیث مولانا محمد حنیف جالندھری سیکریٹری جنرل وفاق المدارس العربیہ پاکستان
پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کی بنیاد محض سفارتی،سیاسی یا جغرافیائی نوعیت کی نہیں بلکہ یہ رشتہ ایمان، عقیدے اور حرمین شریفین کی محبت کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ برسوں پر محیط اس قلبی وابستگی نے دونوں برادر اسلامی ممالک کو ایک دوسرے کے نہ صرف قریب رکھا بلکہ ہر آزمائش کی گھڑی میں ایک دوسرے کا سہارا بنایا۔ آج جب پاکستان اور سعودی عرب نے ایک تاریخی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں تو یہ محض ایک کاغذی یا رسمی کارروائی نہیں بلکہ اسلامی اخوت، اعتماد اور باہمی تعاون کا نیا سنگِ میل ہے۔یہ معاہدہ بلاشبہ دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی جہت اور مزید استحکام بخشے گا۔ سعودی فرمانروا خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان، ولی عہد محمد بن سلمان اور پاکستان کے وزیرِ اعظم میاں محمد شہباز شریف و فیلڈ مارشل سید عاصم منیر خصوصی طور پر مبارک باد اور خراج تحسین کے مستحق ہیں جنہوں نے امت مسلمہ کے ایک دیرینہ خواب کو شرمندہ تعبیر کیا اوراس تاریخی اقدام کے ذریعے پوری امتِ مسلمہ کو یہ پیغام دیا ہے کہ حرمین شریفین کا تحفظ اور ارضِ مقدسہ کی سلامتی صرف سعودی عرب کی ذمہ داری نہیں بلکہ یہ پوری امت کا اجتماعی فریضہ ہے۔ اس سعادت کے حصول میں پاکستان کی افواج کا کردار یقیناً ایک اعزاز ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ پوری پاکستانی قوم اپنے دل کی گہرائیوں سے حرمین کی پاسبانی کو اپنی سعادت اور ایمان کا حصہ سمجھتی ہے۔ یہی وہ جذبہ ہے جس نے پاکستان اور سعودی عرب کے رشتے کو محض ایک معاہدے یا مفاہمت سے کہیں بڑھ کر عقیدے، محبت اور اخوت کے رشتے میں پرو دیا ہے۔اور یہ سب کوئ پہلی مرتبہ نہیں ہو رہابلکہ ہمیشہ ہی پاکستان اور سعودی عرب یک جان اور دو قالب رہے…پاکستان پر کوئی بھی مشکل وقت آیا…زلزلہ ہو یا سیلاب…اقتصادی مسائل ہوں یا معاشی مشکلات… سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کے بڑے بھائی والا کردار ادا کیا اور پاکستان کی مدد اور تعاون مییں سعودی عرب پوری دنیا اور دیگر ممالک کے مقابلے میں پیش پیش رہا…زلزلہ اور سیلاب کے بعد متاثرین کی خدمت ہو یا پاکستان اور آزاد کشمیر کی تعمیر نو…پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے اور گرتی معیشت کو سہارا دینے کے لیے سعودی عرب کی طرف سے مختلف صورتوں میں جو تعاون کیا جاتا رہا وہ کبھی نہیں بھلایا جا سکتایہ حقیقت بھی پیش نظر رہنی چاہیے کہ آج کا عالمی منظرنامہ امتِ مسلمہ کے لیے بڑے چیلنجز اور سنگین مسائل سے بھرا ہوا ہے۔ قطر اور دیگر اسلامی ممالک پر پے درپے اسرائیلی حملے، اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم اور مسلم ممالک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوششیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ ایسے میں پاکستان اور سعودی عرب کا قریب آنا اور دفاعی تعاون کو نئی بنیادوں پر استوار کرنا نہایت خوش آئند اور وقت کی اہم ضرورت ہے۔ خصوصاً قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد اس معاہدے کی شدت سے ضرورت محسوس کی گئی۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ قطر سمیت دیگر اسلامی ممالک کو بھی اس اتحاد کا حصہ بنایا جائے اور نیٹو طرز پر ایک ایسا مشترکہ دفاعی ڈھانچہ قائم کیا جائے جو پوری امتِ مسلمہ کے تحفظ کا ضامن ہو۔ اس طرح یہ معاہدہ نہ صرف دو ممالک کے درمیان تعاون کی مثال ہوگا بلکہ عالم اسلام کے لیے اجتماعی بقا کی ضمانت بھی فراہم کرے گا۔اللہ رب العزت نے عالم اسلام کو جن قدرتی وسائل سے مالا مال کر رکھا ہے…سیال سونے کی شکل میں تیل اور دیگر معدنیات کے خزانے…عزم و ہمت اورجذبہ ایمانی سے معمور افرادی قوت…سمندروں اور آبی گزرگاہوں پر واقع ریاستیں…جغرافیائی اعتبار سے سب سے آئیڈیل مقامات پر واقع بندرگاہیں اور امکانات کا ایک پورا جہان ہے لیکن بدقسمتی سے باہمی اتحاد و اتفاق اور دور اندیش اور بہادر قیادت کا فقدان ہے اگر عالم اسلام کے تمام ممالک ایک دوسرے کے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہو جائیں اور جس طرح سعودی عرب اور پاکستان نے ایک دوسرے کے ہاتھ سے ہاتھ ملایا ہے اس طرح اگر ان دونوں ممالک کی قیادت میں پوری اسلامی دنیا ان کی پشت پر آ کھڑی ہو تو دنیا کا منظرنامہ تبدیل ہو سکتا ہے۔پاکستان نے ماضی میں بھی بارہا یہ ثابت کیا ہے کہ وہ صرف اپنے ملک ہی نہیں بلکہ امتِ مسلمہ کے مفادات کے لیے بھی سینہ سپر ہوتا ہے۔ بنیانِ مرصوص کی طرح سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر پاکستان نے معرکۂ حق میں اپنی قربانیوں کا لوہا منوایا۔ پاک بھارت جنگ میں اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو عظیم فتح عطا کی جس کے بعد دنیا بھر میں پاکستان کی عسکری مہارتوں کا اعتراف کیا گیا اور سفارتی محاذ پر بھی اس کی قدر و منزلت میں اضافہ ہوا۔ ترکی، چین، قطر اور دیگر برادر ممالک میں پاکستان کو عزت کی نگاہ سے دیکھا گیا اور دنیا نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستان نہ صرف ایک مضبوط دفاعی قوت ہے بلکہ ایک ذمہ دار، باوقار اور پرامن ملک بھی ہے۔ یہ پذیرائی آج بھی پاکستان کے لیے سرمایۂ افتخار ہے اور یہی وہ بنیاد ہے جس پر یہ نیا دفاعی معاہدہ مزید اعتماد اور استحکام کے ساتھ استوار ہوا ہے۔پاکستان کی افواج نے صرف جنگی میدان میں نہیں بلکہ تعمیرِ وطن، قدرتی آفات میں عوام کی خدمت اور عالمی امن قائم رکھنے میں بھی شاندار کردار ادا کیا بالخصوص تاریخ میں بھی کئی مواقع پر پاکستانی فوج کے کمانڈوز نے حرمین شریفین میں قیام امن کے لیے ایسا کردار ادا کیا جو تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جاتا ہے۔اس تاریخی کردار کے باعث اس معاہدے کو محض عسکری تعاون نہ سمجھا جائے بلکہ اسے ایک ایسے فریم ورک کے طور پر دیکھا جائے جو پاکستان کی روایتی قربانیوں، عملی خدمات اور امت کے درد کا عملی اظہار ہے۔ اسی پس منظر میں یہ دفاعی معاہدہ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری امتِ مسلمہ کے لیے امید کی کرن ہے۔ یہ معاہدہ عالم اسلام کے اتحاد، مشترکہ دفاع اور دیرپا استحکام کی طرف ایک اہم قدم ہے جو آنے والے دنوں میں خطے کے امن اور عالمی امن کے لیے سنگِ میل ثابت ہو گا۔ہمیں یقین ہے کہ اس معاہدے کے اثرات صرف پاکستان اور سعودی عرب تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ پوری امتِ مسلمہ کی مجموعی وحدت، تعاون اور دفاعی صلاحیت پر مثبت اور دیرپا نقوش چھوڑیں گے۔ یہ معاہدہ اس امر کا اعلان ہے کہ مسلمان ممالک اب مزید کمزور نہیں رہیں گے، اب امت اپنی سمت طے کرنے اور اپنی تقدیر اپنے ہاتھوں میں لینے کے لیے پرعزم ہے۔ اس موقع پر ہم پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت، خصوصاً پاک فوج کے کردار پر فخر کرتے ہیں اور اپنی دعا اور نیک تمناؤں کے ساتھ ان کی کاوشوں پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ یہی وہ جذبہ ہے جو ہماری ترقی، ہماری کامیابیوں اور ہماری اجتماعی عزت کا ضامن ہے۔اللہ رب العزت پاکستان کو مزید عزت،سربلندی اور کامیابی و کامرانی سے ہمکنار فرمائیں اور اس معاہدے کو حرمین شریفین کے تحفظ اور قبلہ اول کی آزادی کا ذریعہ بنائیں،آمین۔
ملک بھر سے سے مزید