کراچی (نیوز ڈیسک) مغربی دنیا میں سیاسی تشدد ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، جہاں دائیں بازو کی انتہا پسند جماعتیں محض خیالات تک محدود نہیں رہیں بلکہ تشدد کے ذریعے اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے لگی ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، تشدد کا یہ رجحان خصوصی طور پر امریکا اور یورپ میں واضح نظر آ رہا ہے، جہاں معاشی عدم استحکام، نسلی اور سماجی تفریق اور زہریلا سیاسی بیانیہ عام ہو چکا ہے۔ حالیہ واقعات، مثلاً چارلی کرکے کا قتل، اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ دائیں بازو کی متشدد تحریکیں زیادہ فعال اور خطرناک ہو رہی ہیں۔ ماہرین بتاتے ہیں کہ ماضی میں بائیں بازو کی سرگرمیاں صرف پر امن احتجاج یا مہمات کی صورت میں نظر آتی تھیں، لیکن اب دائیں بازو کے گروہ امیگریشن، نسلی منافرت اور دیگر جذباتی ایشوز کو بنیاد بنا کر جارحانہ کارروائیاں کر رہے ہیں۔