کراچی (رفیق مانگٹ ) بھارتی ریاست چھتیس گڑھ کی ہائی کورٹ نےایک اہم فیصلے میں طلاق کے مقدمے کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ بیوی کا شوہر کو اس کے والدین کی بات ماننے پر "پالتو چوہا" کہنا ذہنی تشدد ہے، مختصر واپسی کے بعد میکے میں طویل قیام علیحدگی کا قانونی جواز، بیوی کی اپیل مسترد، عدالت نے طلاق کے فیصلے کی توثیق کر دی۔ جسٹس رجنی دوبے اور امیتیندر کشور کی ڈویژن بنچ نے 2019 کے فیملی کورٹ کے فیصلے کے خلاف بیوی کی اپیل مسترد کر دی۔ شوہر نے الزام لگایا کہ بیوی اسے والدین سے الگ ہونے پر مجبور کرتی تھی، انکار پر جارحانہ رویہ اپناتی تھی، اور حمل کے دوران خود کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ بیوی نے شوہر کو "پالتو چوہا" کہا اور پیغام بھیجا کہ "والدین کو چھوڑو اور میرے ساتھ رہو۔" گواہوں نے بتایا کہ بیوی اکثر بڑوں کی بے عزتی کرتی تھی اور مشترکہ خاندان میں ایڈجسٹ نہیں ہوئی۔ عدالت نے کہا کہ ہندوستانی معاشرے میں والدین سے علیحدگی کا دباؤ ذہنی تشدد ہے۔ بیوی کا 2011میں مختصر واپسی کے بعد میکے میں طویل قیام علیحدگی کا قانونی جواز بنتا ہے۔ بیوی کی ازدواجی حقوق کی بحالی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے، عدالت نے شوہر کو 50 لاکھ روپے نفقے کی ادائیگی کا حکم دیا۔