کراچی (رفیق مانگٹ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے نے عالمی سطح پر وسیع ردعمل کو جنم دیا ہے۔ الجزیرہ اور دیگر میڈیا کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی نے ٹرمپ کے امن منصوبے کا خیرمقدم کیا، جامع معاہدے، انسانی امداد، یرغمالوں کی رہائی، اسرائیلی انخلا، اور دو ریاستی حل پر زور دیا۔ حماس نے کہا کہ وہ منصوبے کا اچھی نیت سے مطالعہ کر رہی ہے، لیکن کوئی واضح موقف نہیں اپنایا۔ فلسطینی اسلامی جہاد نے منصوبے کو فلسطینیوں پر جارحیت اور علاقائی دھماکے کی ترکیب قرار دیا۔مسلم ممالک کا جنگ بندی ، دو ریاستی حل پر زور ،ترکیہ جنگ بندی کوششوں کا حامی، اسرائیل میں حمایت اور مخالفت،بھارت ، روس ،چین امن کے حامی، جرمنی کو جنگ ختم ہونے کی امید ، برطانیہ ،آسٹریلیا کا حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ، ٹونی بلیئر نے دلیرانہ منصوبے کی حمایت کی، فرانس، اسپین ، آذربائیجان اور یورپی کونسل دو ریاستی حل کے حامی، قازقستان کو امن کی امید ، اٹلی ، یورپی کمیشن، نیدر لینڈ کاجنگ بندی ، قیدیوں کی رہائی پر اصرار، نیوزی لینڈ کی تنازع ختم کرنے کی اپیل۔ تفصیلات کے مطابق مصر، انڈونیشیا، اردن، پاکستان، قطر، سعودی عرب، ترکی، اور متحدہ عرب امارات نے مشترکہ طور پر منصوبے کی حمایت کی، جنگ بندی، انسانی امداد، اور دو ریاستی حل پر زور دیا۔ ترکی کے صدر اردگان نے ٹرمپ کی جنگ بندی کی قائدانہ کوششوں کی تعریف کی، سفارتی عمل اور منصفانہ امن کی حمایت کا اعادہ کیا۔ اسرائیلی اپوزیشن رہنما بنی گانتز نے منصوبے کی فوری نفاذ، قیدیوں کی رہائی، اور علاقائی نارملائزیشن کی حمایت کی۔ اسرائیلی وزیر خزانہ سموٹریچ نے منصوبے کو سفارتی ناکامی قرار دیا، لیکن حالات کی مجبوری میں مشاورت کا اعلان کیا۔ بھارتی وزیر اعظم مودی نے منصوبے کو امن، سلامتی اور ترقی کی راہ قرار دیا، تمام فریقوں سے حمایت کی اپیل کی۔ چین نے فلسطین-اسرائیل کشیدگی کم کرنے کی ہر کوشش کی حمایت کا اعلان کیا۔