لبنانی پاپ اسٹار سے عسکریت پسند بننے والے فضل شاکر نے 12 سال روپوش رہنے کے بعد ہفتے کے روز خود کو فوجی انٹیلی جنس کے حوالے کر دیا۔
عدالتی اور سیکیورٹی حکام کے مطابق فضل شاکر 2013ء میں جنوبی لبنان کے ساحلی شہر صیدا میں لبنانی فوج اور سخت گیر مذہبی رہنما شیخ احمد الاسیر کے حامیوں کے درمیان ہونے والی خونریز جھڑپوں کے بعد سے مفرور تھے، ان جھڑپوں میں 18 فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
فضل شاکر پر عسکریت پسند گروہ کی معاونت کے الزام میں 2020ء میں ان کی غیر حاضری میں 22 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ہفتے کی رات لبنانی فوجی انٹیلی جنس اہلکاروں نے عین الحلوہ فلسطینی پناہ گزین کیمپ کے داخلی راستے پر کارروائی کرتے ہوئے شاکر کو حراست میں لے لیا، جہاں وہ 12 سال سے زیادہ عرصے سے روپوش تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اب جب فضل شاکر لبنانی حکام کی تحویل میں ہیں، تو ان کے خلاف ماضی میں سنائی گئی سزائیں کالعدم ہو جائیں گی اور انہیں فوج کے خلاف جرائم کے نئے الزامات پر دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
دوسری جانب فضل شاکر نے ماضی میں صیدا جھڑپوں میں کوئی بھی کردار ادا کرنے سے انکار کیا تھا اور کہا تھا کہ میں تشدد کا مخالف ہوں۔
2002ء میں عرب دنیا میں ایک مقبول گلوکار کے طور پر شہرت پانے والے فضل شاکر نے تقریباً ایک دہائی بعد موسیقی ترک کر کے مذہبی سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کیا تھا، تاہم جولائی 2025ء میں انہوں نے اپنے بیٹے محمد شاکر کے ساتھ ایک نیا گانا ریلیز کیا، جو یوٹیوب پر 11 کروڑ 30 لاکھ سے زائد بار دیکھا جا چکا ہے۔