حیدرآباد (بیورو رپورٹ) سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے، پرفارمنس آڈٹ کے دوران یہ مشاہدہ کیا گیا کہ 1,623.339ملین روپے کے بجٹ والے اس منصوبے کو ناقص طریقے سے چلایا گیا۔ تفصیلات کے مطابق پی سی-I (2016-19) کے صفحہ 9 پر ”منصوبے کے مقاصد اور اس کا شعبہ جاتی اہداف سے تعلق“ کے عنوان کے تحت درج تفصیلات کے مطابق اس اسکیم کا نیا فیز-II مالی سال 2016-19 کے لیے یکم جولائی 2016ءسے شروع ہونا تھا جیسا کہ17فروری2016ءکو محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ‘ حکومت سندھ کی ٹیکنیکل کمیٹی کے اجلاس میں اتفاق کیا گیا تھا‘ یہ پروگرام شعبہ جاتی اہداف اور پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) سے حکومتی وابستگی سے گہرا تعلق رکھتا ہے‘ کمیونٹی کی بنیاد پر مداخلت کے ساتھ کثیر شعبہ جاتی نقطہ نظر (multi-sectoral approach) اس پروگرام کے اعلان کردہ مقاصد کے حصول کے اہم اوزار ہیں‘ منصوبہ جون 2019ءتک مقررہ مدت میں اہداف کے حصول کی کوشش کرے گا تاکہ پاکستان بالخصوص سندھ میں بیماری کے سماجی و معاشی اثرات پر قابو پایا جاسکے تاہم سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے پرفارمنس آڈٹ کے دوران یہ مشاہدہ کیا گیا کہ 1,623.339 ملین روپے کے بجٹ والے اس منصوبے کو ناقص طریقے سے چلایا گیا‘ دو سال (2017-18ءاور 2018-19ئ) کے دوران صرف 216.176ملین روپے (13.32بجٹ) خرچ کیے گئے جو زیادہ تر تنخواہوں اور الاؤنسز پر استعمال ہوئے‘ اصل منصوبہ جاتی سرگرمیوں پر صرف 6.81 فنڈز خرچ کیے گئے‘ منصوبے کے تین اہم حصے تھے لیکن پہلے دو حصوں پر کوئی کام نہیں کیا گیا‘ تیسرے حصے جس کا تعلق گورننس اور ادارہ جاتی ڈھانچے سے تھا‘ پر 46.1فنڈز خرچ ہوئے۔ گورننس‘ سرویلیئنس میپنگ اور آپریشنل ریسرچ جیسے اہم شعبوں پر یا تو بہت کم یا کوئی خرچ نہیں کیا گیا‘ زیادہ تر رقم، 145.633 ملین روپے‘ صرف تنخواہوں پر خرچ ہوئی‘ مانیٹرنگ اور ایویلیوایشن کے لیے مختص 8.572ملین روپے میں سے 6.641 ملین روپے خرچ کیے گئے لیکن قابل ذکر پیشرفت نہیں ہوئی جس سے فنڈز کے استعمال پر سوالات اٹھتے ہیں۔