کراچی ( نیوز ڈیسک) لیبر لا پریکٹیشنر فرنٹ نے اپنے اجلاس میں لیبر جوڈیشیری کو عصر حاضر میں درپیش مسائل کےحوالے سے بات چیت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان مسائل کو حل کیا جائے، اجلاس میں بتایا گیا کہکراچی میں 5 لیبر کورٹس پچھلے 50سال سے مزدوروں کو درپیش قانونی مسائل کی شنوائی اور داد رسی کے کام کر رہی ہیں جو صوبائی دائرہ کار میں آتی ہیں اور 2012کے صنعتی تعلقات کے ایکٹ مجریہ 2012کے بعد کراچی میں وجود رکھنے والے بیشتر ادارے اپنے آپ کو ٹرانس پراونشل حیثیت کا حامل کہتے ہیں اس طرح لیبر کورٹ چونکہ صوبائی قانون کے تحت اپنا وجود رکھتی ہیں وہاں پر پر ٹرانس پراونشل اداروں کے کیس چل نہیں سکتے ،ٹرانس پراونشل اداروں کے کیس سننے کی مجاز صرف ایک ادارہ ہے جو پہلے صرف ناروا مزدور کاروائی کے کیسز سنے جاتے تھے ،صنعتی تعلقات کے ایکٹ مجریہ 2012 کے بعد اب وہاں پر تمام کسیز آگئے ہیں جو کام پہلے آٹھ لیبر کورٹ کرتے تھے وہ اب صرف ایک ممبر کے پاس چلاگیا ہے جہاں اسٹاف بھی پورانہیں ھے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ریاست کے تمام ادارے ان مسائل کے سدباب کیلئے فوری اقدامات کرے ورنہ کسی بھی نئے انتشار اور صنعتی بدامنی کے ذمہ داری حکومت اور امن امان کے اداروں پر عائد ہوگی ۔