پشاور (گلزار محمد خان) خیبرپختونخوا میں نئے وزیر اعلیٰ کا انتخاب آج، 4امیدوارمیدان میں سامنے آگئے،اسمبلی کا اجلاس آج صبح 10بجے طلب، اجلاس میں وزیر اعلیٰ کے پی کا انتخاب کیا جائے گا، انتخاب شو آف ہینڈ سے ہوگا،اپوزیشن جماعتوں نے اس پر اعتراض اٹھایا ہے کہ گورنر نے ابھی تک استعفیٰ منظور نہیں کیا جب کہ واپسی کے امکانات بھی موجود ہیں،پی ٹی آئی کی اپنے امیدوار سہیل آفریدی کو بلامقابلہ کامیاب کرانے کی کوششیں، پی ٹی آئی کے وفود کی ن لیگ ، جے یو آئی (ف)،عوامی نیشنل پارٹی ، گورنر خیبرپختونخو ا فیصل کریم کنڈی اور پیپلز پارٹی کی مقامی قیادت سے ملاقاتیں،نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب میں مدد مانگ لی،عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے انتخابی عمل میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، اے این پی کے صوبائی صدر میاں افتخا ر حسین اور پارٹی کے ترجمان انجینئر احسان اللہ نے واضح کیا کہ اے این پی نہ تو کسی ہارس ٹریڈنگ کا حصہ بنے گی اور نہ ہی پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار سہیل آفریدی کی حمایت کرے گی،دوسری جانب وزیراعلیٰ ہائوس میں پی ٹی آئی کے اراکین صوبائی اسمبلی کا اجلاس ہوا ، ذرائع کے مطابق اجلاس میں تمام اراکین سے سہیل آفریدی کو ووٹ دینےکا حلف لیاگیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی کا مرحلہ اختتام پذیر ہونے کے بعد نئے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے انتخاب کے لیے 4 امیدوار میدان میں آگئے ہیں، حتمی فہرست جاری کردی گئی۔ پاکستان تحریک انصاف کے نامزد وزیراعلیٰ سہیل آفریدی، پیپلز پارٹی کے امیدوار ارباب زرک، مسلم لیگ (ن) کے سردار جہان اور جے یو آئی (ف) کے مولانا لطف الرحمٰن کے نام جاری کردیئے گئے ، سیاسی جوڑ توڑ جاری ہے ، مولانا لطف الرحمٰن اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار ہوسکتے ہیں ۔ قانونی ماہرین نے وزیر اعلیٰ کے استعفیٰ کی منظوری اور نوٹیفکیشن کے اجرا کے بغیر نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کو غیر آئینی اقدام قرار دیا ہے ۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے خیبرپختونخوا میں نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے پاکستان مسلم (ن) سے بھی مدد مانگ لی اور صوبائی صدر جنید اکبر وزیراعلی خیبرپختونخوا کے انتخاب کے سلسلے سرگرم ہوگئے۔پی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر خان کی قیادت میں پی ٹی آئی کے وفد نے وفاقی وزیر امیر مقام سے ان کی رہائش گاہ میں ملاقات کی، وفد میں اراکین قومی اسمبلی شیر علی ارباب، علی خان جدون اور ڈاکٹر امجد، کبیر خان، ادریس خٹک، لائق خان، اکرام کھٹانہ بھی شامل تھے۔جنید اکرم نے وفاقی وزیر امیر مقام سے درخواست کی ہے کہ ماضی کی طرح مل کر فیصلے کرنے کی امید پر آئے ہیں، جن مسائل سے گزر رہے ہیں اس سے مل کر مقابلہ کرنا ہے، اسمبلی میں واضح اکثریت پاکستان تحریک انصاف کو حاصل ہے، موجودہ حالات میں خیبرپختونخوا مزید مشکلات اور سیاسی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا، سہیل آفریدی کو بلامقابلہ وزیراعلی منتخب کرنا چاہتے ہیں۔وفاقی وزیر امیر مقام نے پی ٹی آئی کے وفد کو کہا کہ صوبے کی روایات کے مطابق اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے بات کریں گے اور مرکزی قیادت سے مشاورت کے بعد آگاہ کردیں گے۔پی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر خان کی سربراہی میں وفد نے جے یو آئی کے مرکز کا دورہ کیا، جہاں وزیراعلیٰ کے انتخاب کو بلا مقابلہ کرانے کی درخواست کی گئی۔پی ٹی آئی کا وفد عوامی نیشنل پارٹی کے دفتر باچا خان مرکز بھی گیا، جنید اکبر نے کہا کہ کل ایک جمہوری عمل ہونے جارہا ہے، جمہوری عمل کے لئے ہم جمہوری لوگوں سے رابطہ کررہے ہیں، پی ٹی آئی کو خیبرپختونخوا میں عددی اکثریت حاصل ہے، غیر جمہوری کرداروں کو روکنے کے لیے چاہتے ہیں سہیل آفریدی کو بلامقابلہ منتخب کریں۔اے این پی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے کہا کہ اے این پی کسی بھی غیر آئینی و غیر جمہوری عمل کا حصہ نہیں بنے گی، ہم مرکزی قیادت سے مشاورت کے بعد آگاہ کریں گے۔دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف کا پارلیمانی وفد اتوار کی شام گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کی رہائشگاہ اسلام آباد پہنچا، وفد میں ارکان قومی اسمبلی اسد قیصر،عاطف خان،علی اصغر خان جدون،جنید اکبر،ڈاکٹر امجد خان شامل تھے، ملاقات میں پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر محمد علی شاہ باچا بھی شریک تھے۔ تحریک انصاف کے پارلیمانی وفد نے گورنر خیبرپختونخوا سے صوبہ میں وزیراعلٰی خیبرپختونخوا کے انتخابات سے متعلق گفتگو کی، وفد نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ جمہوری روایات کی پاسداری کی ہے، وزیراعلیٰ کے انتخابات میں بھی پیپلزپارٹی سے تعاون درکار ہے۔گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ علی امین خان گنڈاپور کے استعفی منظوری میں آئین و قانون کی مکمل پاسداری کروں گا، اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کیساتھ صوبہ کی ترقی کیلئے آگے بڑھا جا سکتا ہے، گورنر نے کہا کہ صوبہ میں پائیدار امن اور عوام کو سہولیات فراہمی کیلئے ملکر کردار ادا کرنا ہو گا۔
kk