• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

طیفی بٹ حراست میں نہیں، عام مسافر کے طور پر تنہا کراچی ایئرپورٹ پہنچا

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو 

کراچی (افضل ندیم ڈوگر) رحیم یار خان میں مبینہ مقابلے میں ہلاک کیے گئے تعریف بٹ عرف طیفی بٹ کو پنجاب پولیس ریڈ وارنٹ پر دبئی سے گرفتار کرکے پاکستان نہیں لائی بلکہ طیفی بٹ ایک عام مسافر کے طور پر غیرملکی پرواز میں تنہا دبئی سے کراچی پہنچے۔

سی ٹی ڈی نے لاہور سے کراچی پہنچ کر طیفی بٹ کو ڈھائی بجے امیگریشن سے گرفتار کیا۔ دوسرے روز ہائی پروفائل ملزم کی رحیم یار خان میں مبینہ پولیس مقابلے میں موت واقع ہوئی۔ 

طیفی بٹ کے آخری گفتگو یہ تھی کہ پتا ہے مجھے پاکستان کیوں بلوایا گیا ہے اور میں وہ مسئلہ حل کر دونگا۔ اس نمائندے کے پاس موجود تعریف بٹ کی پاسپورٹ کی کاپی کے مطابق تعریف بٹ یکم جنوری 1957ء کو پیدا ہوئے۔

 ان کا پاکستانی پاسپورٹ کی 10 سال کے لیے آخری تجدید 2 دسمبر 2015ء میں کی گئی اور 29 نومبر 2025 کو زائد المیاد ہوگا۔ 

ایئر لائن ذرائع کے مطابق تعریف بٹ نے اسی پاسپورٹ پر دبئی سے کراچی کا سفر کیا۔ لاہور کے رہائشی 68 سالہ تعریف بٹ عرف طیفی بٹ پرواز ای کے 606 جمعہ کی رات 12 بجکر 48 منٹ پر کراچی پہنچے۔ کراچی ایئرپورٹ پر وہ ایک عام مسافر کے طور پر رات ڈیڑھ بجے لائن میں لگ کر امیگریشن کاؤنٹر پر پہنچے۔ 

ذرائع کے مطابق وہ کسی کی کسٹڈی میں نہیں تھے اور نہ ہی ان کے ساتھ کوئی اہلکار تھا بلکہ ہیڈ کوارٹر سے ملنے والی ہدایت پر سسٹم میں نام ہونے کی وجہ سے امیگریشن کاؤنٹر سے حراست میں لیا گیا۔ جس کے بعد لاہور کے چوہنگ تھانہ کے مقدمہ نمبر 1163/24 میں مطلوب ملزم کے طور پر پنجاب پولیس کو آگاہ کیا گیا۔ وہ کراچی ایئرپورٹ پر 12 گھنٹے سرکاری تحویل میں رہے۔ 

ایئرپورٹ ذرائع کے مطابق جمعہ کی دوپہر کی پرواز سے لاہور سے سی ٹی ڈی کی پولیس پارٹی کراچی پہنچی۔ نماز جمعہ کے بعد دوپہر ڈھائی بجے تعریف بٹ کو سی ٹی ڈی لاہور کی ٹیم کے حوالے کیا گیا۔ 

ایئرپورٹ ذرائع کے مطابق طیفی بٹ کے پاس نہ کوئی درہم تھا اور نہ ہی روپیہ، موبائل فون یا کوئی دیگر سامان بھی نہیں تھا۔ صرف 1 پاسپورٹ اور پہنے ہوئے کپڑوں اور کیپ کے ساتھ سی ٹی ڈی پولیس کو حوالگی دی گئی۔

ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی کی ابتدائی پوچھ گچھ کے دوران تعریف بٹ عرف طیفی بٹ نے کہا کہ پتہ ہے مجھے پاکستان کیوں بلوایا گیا ہے اور میں وہ مسئلہ حل کر دوں گا۔ 

ذرائع کے مطابق اگلے روز اس ہائی پروفائل ملزم کو کسی پرواز کی بجائے زمینی راستے سے کراچی سے لاہور کے لیے روانہ کیا گیا اور رحیم یار خان کے علاقے میں مبینہ پولیس مقابلے میں ان کی موت واقع ہوئی۔

اہم خبریں سے مزید