• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خوارج نے دو مسلم ملکوں کو لڑا دیا، 200 خارجی ہلاک، پاک فوج کے 23 جوان شہید، 21 افغان چوکیوں پر سبز ہلالی پرچم ، ISPR

راولپنڈی، اسلام آباد (رانا غلام قادر، قاسم عباسی، مانیٹرنگ ڈیسک) فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں نے دو مسلم ملکوں کو لڑوا دیا، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بتایا ہے کہ افغانستان کی طرف سے بلا اشتعال فائرنگ پر پاک فوج نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے 200سے زیادہ طالبان اور خوارج کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کردیا جبکہ ماردر وطن کا دفاع کرتے ہوئے 23 بہادر جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، پاک فوج نے دہشت گردوں کے انفراسٹرکچر پر جوابی حملے میں کئی ٹھکانوں کو تباہ ،کارروائی کے دوران پاکستان میں دہشت گردی کیلئے استعمال ہونے والا اسپن بولدک سیکٹر میں افغان طالبان کا عصمت اللہ کرار کیمپ مکمل تباہ اور 21 چوکیوں پر قبضہ کرکے سبز ہلالی پرچم لہرا دیا گیا، ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ بھارت خطے میں دہشت گردی کا سب سے بڑا سہولت کار ہے، افغان سرزمین کے دہشت گردی کیلئے استعمال کو برداشت نہیں کیا جائیگا، ریاست اور عوام افغانستان سے اٹھنے والی دہشتگردی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، صد ر مملکت آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے قومی مفادات، علاقائی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے، صدر مملکت نے کہا افغان قیادت نے مقبوضہ کشمیر کی جدوجہد آزادی سے منہ موڑکر تاریخ اور امت کیساتھ ناانصافی کی،سعودی عرب، قطر، ایران اور متحدہ عرب امارات نے پاکستان اور افغانستان میں جھڑپوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک سے تحمل، صبر اور بات چیت سے مسئلہ حل کرنے کی اپیل کی ہے۔ذرائع کے مطابق حالیہ فوجی کارروائیوں کے دوران، پاکستان کی مسلح افواج نے جدید ڈرون ٹیکنالوجی اور سب ٹیکٹیکل جنگی حکمت عملیوں کا استعمال کرتے ہوئے 50 سے زائد افغان چوکیاں غیر مؤثر بنائیں اور 20 سرحدی پوزیشنوں پر کنٹرول حاصل کیا۔ تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے محکمہ تعلقات عامہ نے کہا ہے کہ 11/12 اکتوبر 2025 کی رات افغان طالبان اور بھارت کے حمایت یافتہ فتنہ الخوارج نے پاکستان پر بلا اشتعال حملہ کیا،جسے پسا کر دیا گیا، اس بزدلانہ حملہ کیخلاف وطن کے دفاع اور سالمیت کے دوران 23بہادر جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔پاک فوج نے اپنے دفاع کے حق کو استعمال کرتے ہوئے فائرنگ اور حملوں کے ساتھ ساتھ چھاپوں کے ذریعے طالبان کے کیمپوں، دہشت گردوں کی تربیتی تنصیبات اور افغان سرزمین سے آپریٹ کرنے والے سہولتی نیٹ ورکس کو نشانہ بنایا گیا، جن میں فتنہ الخوارج ، فتنہ الہندوستان اور آئی ایس کے پی اور داعش سے منسلک عناصر شامل تھے۔ شہریوں کی جانوں کی حفاظت اور غیر ضروری نقصان سے بچنے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کیے گئے۔آئی ایس پی آر کے مطابق طالبان کی چوکیوں، کیمپوں، ہیڈکوارٹرز اور دہشت گردوں کے سہولتی نیٹ ورکس کو سرحد کے ساتھ ساتھ وسیع پیمانے پر نقصان پہنچایا گیا۔آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج پاکستان کی علاقائی سالمیت، عوام کی جان و مال کی حفاظت کیلئے ہر دم تیار ہیں۔ آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہمیں تشویش ہے کہ یہ سنگین اشتعال انگیزی طالبان کے وزیر خارجہ کے بھارت کے دورے کے دوران ہوئی، جو خطے میں دہشت گردی کا سب سے بڑا سرپرست ہے۔خطے کے امن اور سلامتی کے مفاد میں ہم طالبان حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی سرزمین سے آپریٹ کرنے والے دہشت گرد گروہوں، بالخصوص فتنہ الخوارج، فتنہ الہندوستان اور آئی ایس کے پی و داعش کے خلاف فوری اور قابل تصدیق اقدامات کرے۔ بصورت دیگر پاکستان اپنے عوام کے دفاع کے حق کو استعمال کرتے ہوئے دہشت گردی کے اہداف کو مسلسل ناکارہ بناتا رہے گا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق طالبان حکومت کو کوئی غلط فہمی ترک کر کے افغان عوام کی فلاح، امن، خوشحالی اور ترقی کو غیر ذمہ دارانہ تلوار زنی پر ترجیح دینی چاہیے۔گزشتہ رات کا واقعہ پاکستان کے اس طویل عرصے سے قائم موقف کی تصدیق کرتا ہے کہ طالبان حکومت فعال طور پر دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہی ہے۔ علاوہ ازیں سکیورٹی ذرائع کے مطابق چترال کے قریب سرحد پار افغانستان کی پوسٹ تباہ کی گئی جس میں آگ لگ گئی، پاک فوج کی جوابی کارروائی کے بعد افغان فوجیوں کو بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ پاک فوج کے بھرپور جواب سے افغان فوجی پوسٹ پر لاشیں چھوڑ کر فرار ہو گئے، ویڈیو میں پوسٹ پر آگ بھی لگی دیکھی جا سکتی ہے۔ پاک فوج کے جوانوں نے افغان چیک پوسٹ پر قبضہ کرنے کے بعد اس پر پاکستان کا جھنڈا بھی لہرایا۔دریں اثناء سعودی عرب، قطر اور ایران نے پاکستان اور افغانستان میں جھڑپوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ایران، سعودی عرب اور قطر نے دونوں ممالک سے تحمل، صبر اور بات چیت سے مسئلہ حل کرنے کی اپیل کی ہے۔ تینوں ممالک نے کہا ہے کہ خطے میں امن اور استحکام کےلیے کشیدگی کم کرنا ضروری ہے۔ سعودی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے عوام کی سلامتی اور خوش حالی کیلئے دعاگو ہیں۔ قطری وزارتِ خارجہ نے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی خطے کے امن پر منفی اثر ڈال سکتی ہے، ہم دونوں ممالک کے عوام کے امن اور خوش حالی کیلئے پُرعزم ہیں۔ ایرانی وزارتِ خارجہ نے مؤقف اختیار کیا کہ ایران پڑوسی ممالک میں کشیدگی کم کرانے میں مدد دینے کیلئے تیار ہے۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے قومی مفادات، علاقائی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے،جموں و کشمیر پر کسی بھی متنازع یا گمراہ کن موقف کو پاکستان کبھی تسلیم نہیں کریگا،بھارت کی جانب سے کشمیر سے متعلق ہر غیر قانونی دعوی عالمی قوانین اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے منافی ہے۔اتوار کو ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے افغانستان کی جانب سے جارحیت پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے قومی مفادات، علاقائی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے افغانستان کی اشتعال انگیزی کے جواب میں پاکستان کی جانب سے بھرپور اور موثر کارروائی اور پاکستان پر حملوں میں ملوث افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو کامیابی سے نشانہ بنانے پر پاک افواج کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والے سیکورٹی فورسز کے 23 جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا ۔ اتوار کو جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاک افواج کی پیشہ ورانہ مہارت پر فخر ہے ، پاکستان کے دفاع پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا اور ہر اشتعال انگیزی کا بھرپور اور موثر جواب دیا جائے گا ۔وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گرد تنظیموں کو افغانستان میں موجود عناصر کی حمایت حاصل ہے ، وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان توقع رکھتا ہے کہ افغان حکومت اس امر کو یقینی بنائے گی کہ اس کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گرد عناصر کے استعمال میں نہ آئے ۔ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے افغان طالبان اور بھارتی اسپانسرڈ دہشتگردوں کی بلااشتعال فائرنگ سے جام شہادت نوش کرنے والے پاک وطن کے 23 بہادر سپوتوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان طالبان اور بھارتی اسپانسرڈ دہشتگردوں کےمذموم عزائم کو خاک میں ملانے والے سکیورٹی فورسز کے جوان قوم کے ہیرو ہیں۔ دفاعی ذرائع نے کہا کہ بھارت کے ساتھ حالیہ تنازعے کے برعکس، جہاں پاکستان نے روایتی جنگی حکمت عملیوں پر مشتمل ملٹی ڈومین آپریشنز کا استعمال کیا، افغانستان میں کی جانے والی کارروائیاں غیر ریاستی عناصر اور دشمن کے غیر مرکزی ڈھانچوں کو نشانہ بنانے کیلئے سب ٹیکٹیکل جنگی حکمت عملی پر منحصر تھیں۔ ذرائع نے وضاحت کی کہ ایم ڈی اوز کا استعمال عام طور پر ریاستی افواج کے خلاف کیا جاتا ہے، جبکہ افغانستان میں آپریشنز تقریباً مکمل طور پر بغیر پائلٹ کے جنگی فضائی گاڑیوں کے ذریعے کیے گئے۔پاکستان نے حال ہی میں متعارف کرایا گیا بیٹل فیلڈ مینجمنٹ سسٹم (بی ایف ایم ایس)، جو کہ زمینی اور فضائی افواج سے حقیقی وقت کی خفیہ معلومات کو یکجا کرنے والا ایک سافٹ ویئر پلیٹ فارم ہے، استعمال کیا۔ بی ایف ایم ایس نے کمانڈ یونٹس کو ہیومنٹ (انسانی ذہانت/انٹیلی جنس) کی بنیاد پر حملے کی بہترین حکمت عملیاں طے کرنے کے قابل بنایا۔ آرٹلری یونٹس بھی اس سسٹم کے ساتھ مربوط تھے اور انہیں دہشت گردوں کی سرحدی پوزیشنوں کو غیر مؤثر بنانے کیلئے مؤثر طریقے سے استعمال کیا گیا۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ حملوں میں چار قسم کے ڈرونز استعمال کیے گئے: ترکی کے تیار کردہ اِقنجی اور بیرقدار ٹی بی ٹو، چین کا ونگ لونگ ٹو، اور پاکستان کا مقامی طور پر تیار کردہ شاہپر- تھری 2 ۔ ان پلیٹ فارمز نے بنیادی طور پر دشمن کے چھپے ہوئے ٹھکانوں اور سرحدی چوکیوں کو نشانہ بنانے اور تباہ کرنے کی ذمہ داری نبھائی۔ فائٹر جیٹس نے ڈرونز کو چھپے ہوئے ٹھکانے اور آرٹلری تلاش کرنے میں مدد فراہم کرنے کیلئے فضائی جاسوسی فراہم کی۔ اس کے علاوہ، ’’ڈرونز‘‘ ،جن کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ 400 کلومیٹر فی گھنٹہ تک کی رفتار سے پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، کو اعلیٰ قدر کے انفرادی اہداف کو درستگی کے ساتھ ختم کرنے کیلئے استعمال کیا گیا۔

اہم خبریں سے مزید