ہر سال 16 اکتوبر کو دنیا بھر میں عالمی یومِ خوراک منایا جاتا ہے، یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ خوراک صرف جسمانی توانائی نہیں بلکہ ثقافت، سماج اور زندگی کا ایک لازمی حصہ ہے۔
2025ء میں اس دن کا موضوع ’بہتر خوراک اور بہتر مستقبل کے لیے ہاتھوں میں ہاتھ‘ ہے، یہ موضوع دنیا بھر میں بڑھتی بھوک، موسمیاتی تبدیلی اور غذائی عدم تحفظ کے مسائل کے پیشِ نظر رکھا گیا ہے۔
بین الاقوامی رپورٹس میں شیئر کیے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں ہر سال ایک ارب ٹن سے زائد خوراک ضائع ہو جاتی ہے جبکہ کروڑوں افراد بھوک کا شکار ہیں۔
پاکستان میں بھی ہزاروں ٹن کھانا ہر سال ضائع ہوتا ہے، یہ مسئلہ صرف غذاؤں کے ضیاع کا نہیں بلکہ وسائل کی بربادی کا بھی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ترقیاتی اہداف میں 2030ء تک عالمی سطح پر خوراک کے ضیاع کو نصف کرنے کا ہدف بھی شامل ہے، اس مقصد کے حصول کے لیے بڑے منصوبوں کی نہیں بلکہ روزمرہ کے چھوٹے مگر مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔
7 آسان طریقے جو گھریلو سطح پر کھانے کا ضیاع کم کر سکتے ہیں
غذاؤں سے متعلق منصوبہ بندی
ہفتے بھر کے کھانوں کی منصوبہ بندی کریں، خریداری سے پہلے فریج میں موجود اشیاء چیک کریں اور انہی کی بنیاد پر کھانے تیار کریں، فریج میں رکھے کھانے کو پہلے استعمال کریں تاکہ غذا ضائع نہ ہو۔
صحت مند سبزیاں خریدیں
تھوڑا ٹیڑھا سیب یا داغ دار گاجر بھی قابلِ استعمال ہوتی ہے، ایسی سبزیاں خریدنے سے آپ کسانوں کی مدد اور کھانے کے ضیاع میں کمی کر سکتے ہیں۔
کل کے رکھے کھانے کو آج کی میز پر بھی شامل کریں
مولی کے پتے پیس کر چٹنی یا پاستا ساس بنائیں، گوبھی کے ڈنڈھل بھی ہانڈی میں بھون لیں، کیلے کے چھلکے سے جِلد کی صفائی کر لیں، دھنیے اور پودینے سے تمام صاف پتوں کو توڑ لیں، ہر چھوٹی چیز پر نظر رکھیں اور اُسے قابلِ استعمال بنانے کا سوچیں۔
چھوٹی پلیٹوں میں کھائیں
کم مقدار میں کھانا پیش کریں، اگر ضرورت ہو تو دوبارہ لیں، تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ چھوٹی پلیٹیں کھانے کا ضیاع 20 سے 25 فیصد تک کم کر دیتی ہیں۔
غذاؤں کو درست طریقے سے محفوظ کریں
ہری جڑی بوٹیوں کو پانی والے گلاس میں رکھیں، پتوں والی سبزیوں کو کاغذ میں لپیٹیں، بچا ہوا کھانا فریز کر لیں اور مرجھائی ہوئی سبزیوں کو برف والے پانی میں ڈال کر تازہ کریں۔
یاد رکھیں ’بیسٹ بی فور‘ اور ’ایکسپائری‘ کا مطلب مختلف ہے۔
بچا ہوا کھانا نئے انداز میں استعمال کریں
پچھلی رات کے چاولوں لیموں رائس یا فرائیڈ رائس بنائے جا سکتے ہیں، روٹیاں رولز یا ٹاکوز میں بدل سکتی ہیں اور دال کو سُوپ یا پراٹھوں کے آٹے میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
بچ جانے والا کچرہ کمپوسٹ کریں
چائے کی پتی، کافی کے ذرات اور پھلوں کے چھلکوں کو پھینکنے کے بجائے کمپوسٹ بنائیں، بالکونی یا چھوٹے صحن میں کمپوسٹنگ آسانی سے ممکن ہے اور یہ مٹی کی زرخیزی بڑھاتی ہے۔
ہر نوالہ بچانا ایک امید کی کرن ہے، جب ہم غذاؤں کا کم ضیاع کرتے ہیں تو ہم صرف اپنے گھر نہیں بلکہ پوری زمین کی حفاظت کرتے ہیں۔
اس عالمی یومِ خوراک 2025ء پر عہد کریں کہ ہم منصوبہ بندی سے خریداری کریں گے اور سمجھداری سے کھائیں اور فیاضی سے بانٹیں گے کیونکہ بہتر مستقبل کی شروعات ہماری اپنی میز سے ہوتی ہے۔