• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شدت پسندانہ بیانیہ، ریاستی رٹ کو للکارنے پر جماعت کے خلاف مفصل مقدمہ تیار

لاہور (آصف محمود بٹ) پنجاب حکومت نے وفاقی حکومت سے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندیکی سفارش کر دی ہے۔ اس پیش رفت کے بعد ’’جنگ ــ ‘‘ کو حاصل دستاویزات میں پہلی مرتبہ اس اقدام کی قانونی اور سیکیورٹی اور دیگر وجوہات کی تفصیلات سامنے آئی ہیں ۔ پنجاب ہوم ڈیپارٹمنٹ نے وفاقی وزارت داخلہ کو ایک جامع اور حساس سفارش بھجوائی ہے جس میں تحریک لبیک کو کالعدم قرار دینے کی تجویز انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997ء کی شق 11-B کے تحت پیش کی گئی ہے۔دستاویزات کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب کی طرف سے17 اکتوبر ایک خط نمبر SO(IS-I)2-1/2025(Proscription) وزارت داخلہ کو بھیجا گیا اور اس کے ساتھ پنجاب پولیس کے سربراہ کی جانب سے بھی ایک تفصیلی ریفرنس منسلک کیا گیا ہے۔ دستاویز میں تحریک لبیک کے قیام سے لے کر حالیہ برسوں تک اس کی سرگرمیوں کو ایک مربوط اور تسلسل کے ساتھ پیش کیا گیا ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ کس طرح یہ جماعت ایک جذباتی مذہبی تحریک سے بڑھ کر ایک منظم اور پرتشدد سیاسی و فرقہ وارانہ طاقت میں تبدیل ہوئی۔دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ تحریک لبیک کی بنیاد ممتاز قادری کی پھانسی کے بعد تحریک لبیک یا رسول اللہ (TLYRA) کی صورت میں رکھی گئی۔ 2017ء میں الیکشن کمیشن کے اعتراض کے بعد خادم حسین رضوی نے اسے سیاسی جماعت کے طور پر ٹی ایل پی کے نام سے رجسٹر کرایا، جسے سرکاری حلقے ملک کے سیاسی و فرقہ وارانہ منظرنامے میں ایک خطرناک موڑ قرار دیتے ہیں۔ اسی مرحلے پر اس جماعت نے بریلوی عوامی جذبات کو منظم سیاسی دباؤ میں تبدیل کرنا شروع کیا اور ریاستی اداروں کے ساتھ براہِ راست محاذ آرائی کا رویہ اختیار کیا۔دستاویزات میں کی گئی سفارشات میں 2017ء کے فیض آباد دھرنے کو ایک اہم موڑ قرار دیتے ہوئے تفصیل سے بیان کیا گیا ہے کہ کس طرح جماعت کے کارکنان نے اشتعال انگیز تقاریر کے بعد پولیس اہلکاروں پر حملے کیے۔رپورٹ میں جماعت کے سوشل میڈیا کے منظم استعمال کو بھی تفصیل سے بیان کیا گیا ہے، جہاں اس کے رہنما اور کارکنان باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت مذہبی اور فرقہ وارانہ جذبات کو ہوا دیتے ہیں، گرافک وڈیو اور اشتعال انگیز مواد شائع کرتے ہیں ۔محکمہ داخلہ پنجاب کے خط کے مطابق تحریک لبیک پاکستان عوامی سلامتی اور امنِ عامہ کے لیے واضح خطرہ بن چکی ہے، اس کی سرگرمیاں ریاستی رِٹ کو چیلنج کرنے، انسانی جانوں کے ضیاع اور قومی املاک کی تباہی کا سبب بن رہی ہیں۔ لہٰذا وفاقی حکومت سے سفارش کی گئی ہے کہ انسدادِ دہشت گردی قوانین کے تحت اسے کالعدم قرار دیا جائے تاکہ داخلی استحکام اور قومی سلامتی کو لاحق خطرات کا مؤثر تدارک کیا جا سکے۔محکمہ داخلہ پنجاب کی طرف سے وفاقی حکومت کو بھیجی گئی سفارش پہلی بار ریاستی اداروں کے اس مربوط اور طویل المدتی نقطۂ نظر کو منظرِ عام پر لاتی ہے، جس کے تحت ٹی ایل پی کو محض ایک سیاسی جماعت نہیں بلکہ ایک منظم اور عدم استحکام پیدا کرنے والی قوت کے طور پر پیش کیا گیا ہے جس کے خلاف فیصلہ کن قانونی کارروائی وقت کی اہم ضرورت قرار دی گئی ہے۔
اہم خبریں سے مزید