ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اگرچہ آبائی شہر چھوڑنا ایک تلخ تجربہ ہوسکتا ہے، لیکن یہ بڑھاپے میں صحت کے لیے فائدہ مند بھی ثابت ہوسکتا ہے۔
جرنل آف ایتھنک اینڈ مائنارٹی اسٹڈیز میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق وہ معمر افراد جو اپنے آبائی علاقے یا ملک سے ہجرت کر کے دوسری جگہ آباد ہوتے ہیں، ان کی صحت ان افراد کے مقابلے میں بہتر پائی گئی جو اپنی پیدائش کی جگہ پر ہی زندگی گزارتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جو افراد اپنی جائے پیدائش پر ہی مقیم رہے، ان میں 22 فیصد زیادہ امکانات معذوری کے پائے گئے جیسے نظر و سماعت کی کمزوری، یادداشت میں کمی اور چلنے پھرنے میں دشواری پائی گئی۔
یونیورسٹی آف ٹورنٹو کی مرکزی محقق کیتھرین اہلن کے مطابق یہ مطالعہ پہلی بار بڑے پیمانے پر شواہد فراہم کرتا ہے کہ امریکا کے اندر ہجرت بڑھاپے میں بہتر صحت سے منسلک ہے۔
تحقیق کاروں نے 54 لاکھ معمر افراد کے 10 سالہ ڈیٹا کا تجزیہ کیا اور پایا کہ جو لوگ کسی اور علاقے میں منتقل ہوئے وہ عمومی طور پر زیادہ صحت مند اور کم معذور تھے۔
ماہرین کے مطابق تعلیم نے اس فرق میں جزوی کردار ادا کیا، زیادہ تعلیم یافتہ افراد ناصرف زیادہ متحرک پائے گئے بلکہ ان میں جسمانی معذوری کے امکانات بھی کم تھے۔
تاہم، تعلیم کو شامل کرنے کے بعد بھی نتائج نے ظاہر کیا کہ ہجرت کرنے والے افراد کی صحت مجموعی طور پر بہتر رہتی ہے، جس کی ممکنہ وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ زیادہ صحت مند افراد ہی ہجرت کے قابل ہوتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ غیر ملکی تارکینِ وطن (immigrants) کے صحت کے نتائج مزید بہتر نکلے، ان میں 7 سے 33 فیصد کم معذوری کے امکانات دیکھے گئے۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ یہ فرق شاید اس وجہ سے بھی ہے کہ ہجرت کا عمل خود بخود زیادہ مضبوط اور صحت مند افراد کو منتخب کرلیتا ہے۔