عمرکوٹ (نامہ نگار ) ہندوؤں کے سب سے بڑے تہوار دیوالی کی رات قریب آتے ہی عمرکوٹ سمیت ضلع کے تمام شہر کنری، سامارو، پتھورو، ڈھورونارو، چھور، نیو چھور، غلام نبی شاہ، نبی سر سمیت چھوٹے بڑے شہر دیہاتی علاقے جگمگا اُٹھے۔ گلی گلی، کوچہ کوچہ روشنیوں سے منور، گھروں اور دکانوں پر چراغاں، اور مندروں میں عقیدت و محبت کے رنگ بکھر گئے۔ تاریخی شو مندر میں ہزاروں دیے جلائے جارہے ہیں، رنگ برنگی قمقموں سے مندر کی فضا دلکش مناظر پیش کر رہی ہیں۔ لکشمی دیوی کی پوجا پاٹ، بھجن، نعرے اور آتشبازی کا سلسلہ رات بھر جاری ہے۔ خواتین، بچے اور بزرگ روایتی لباسوں میں ملبوس، مٹھائیاں اور دیے لیے خوشی سے جھومتے دکھائی دے رہے ہیں۔ دیوالی کے موقع پر عمرکوٹ میں کرشن کھٹی/کھتری، پراگانی، امرانی سوئیٹس سمیت مشہور مٹھائیوں کی دکانوں پر شہریوں کا جمِ غفیر نظر آرہا ہے رس گلے، برفی، سوہن حلوا اور لڈو، ماوا سمیت مختلف اقسام کی مٹھائیوں کی خوشبوؤں نے بازاروں کو مہکا رہے ہیں۔ ہندو برادری کی جانب سے مسلمان دوستوں اور ہمسایوں میں مٹھائیاں تقسیم کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ مختلف اقسام کی مٹھائیاں گھروں میں تیار کی جارہی ہیں، اور شہر کی فضا میں امن، محبت اور بھائی چارے کا خوبصورت رنگ گھلتا ہوا نظر آرہا ہے۔ جبکہ شہر کے مختلف چوراہوں اور گلیوں میں پٹاخوں کے اسٹالوں کی بھرمار نظر آرہی ہے۔ بچے اور نوجوان رنگ برنگے پٹاخے اور آتشبازی میں مصروف ہیں۔ تاہم افسوسناک بات یہ ہے کہ غیرقانونی اور خطرناک پٹاخے بھی کھلے عام فروخت ہو رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کئی علاقوں میں بغیر اجازت کے گودام قائم ہیں جہاں خطرناک قسم کے بارودی پٹاخے فروخت کیے جا رہے ہیں۔ شہریوں نے شکایت کی ہے کہ انتظامیہ اور پولیس رشوت کے بدلے خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ دوسری جانب دیوالی کے موقع پر پریس کلب عمرکوٹ کے چیئرمین رسول بخش رحیمدانی، سماجی رہنما مہندر دیو لکھانی، سماجی رہنما مدن سومانی، ریجھو مل بچوانی، کشور کمار، تیرتھ کمار، رمیش کمار، لجپت رائے، آنند، سمیت متعدد شخصیات نے سجاد علی شیخ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دیوالی خوشیوں، امن اور روشنیوں کا تہوار ہے۔ ہم دعا گو ہیں کہ ملک میں خوشحالی، بھائی چارہ اور بین المذاہب ہم آہنگی کو مزید فروغ ملے۔ دیوالی صرف روشنیوں کا نہیں بلکہ باہمی محبت، بھائی چارے اور انسانیت کا تہوار ہے۔انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ خوشیوں کے اس موقع پر محتاط رہیں، غیر قانونی پٹاخوں سے گریز کریں اور اپنے اردگرد غریبوں کو بھی خوشیوں میں شریک کریں تاکہ دیوالی کی حقیقی روح زندہ رہے۔ شہریوں کی بڑی تعداد نے بازاروں سے مٹھائیاں، کپڑے، پٹاخے اور تحفے تحائف کی خریداری کی جبکہ زیورات کی دکانوں اور مٹھائی بازاروں میں خریداروں کا جمِ غفیر نظر آرہا ہے۔ جبکہ شہر میں دیوالی کی رات روشنیوں سے جگمگا رہی تھی اور مندروں میں پوجا پاٹ کرکے ملک کی سلامتی خوشحالی کےلیے دعائیں مانگی جارہی ہیں۔