ویانا (نیوز ڈیسک )انٹرنیشنل پریس انسٹیٹیوٹ (IPI) کی جنرل اسمبلی نے اپنی ایک قرارداد میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں صحافی حملوں، ہراسانی، گرفتاریوں، سنسرشپ، اور منظم مہموں کا سامنا کر رہے ہیں،میڈیا حملوںکی زدمیں اور آمریت دوبارہ سراٹھاررہی ہے، دنیا بھر کی ریاستوں اور عالمی رہنماؤں کو آزاد اور خودمختار میڈیا کی قدر و قیمت اور کردارکو ازسرِ نو تسلیم کرنا چاہیے خواہ وہ بے آرام کرنے والی سچائیاں ہی کیوں نہ سامنے لاتا ہوکیونکہ یہی آزاد معاشروں کی بنیاد اور جمہوری نظام کا ستون ہے۔قرارداد میں کہا گیا کہ آئی پی آئی کی بنیاد 75 سال قبل اس یقین کے ساتھ رکھی گئی تھی کہ آزاد اور خودمختار صحافت ایک بہتر، آزاد اور پُرامن دنیا کے قیام میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ گزشتہ دہائیوں میں آئی پی آئی نے سیاسی دباؤ، سنسرشپ اور جبر کے خلاف متحد ہوکر صحافیوں کے حقوق اور طاقتور طبقوں کے احتساب میں ان کے کردار کا دفاع کیا ہے۔قرارداد کے مطابق، میڈیا، عدلیہ، علمی ادارے اور سول سوسائٹی جیسے خودمختار ادارے طاقت کے ارتکاز کے خلاف توازن پیدا کرتے ہیں اور استبداد سے بچاؤ کی ضمانت فراہم کرتے ہیں۔آئی پی آئی نے کہا کہ صحافی عوام کو باخبر رکھتے ہیں، آراء و خیالات کا تبادلہ ممکن بناتے ہیں، اور حکمرانوں کے فیصلوں و اقدامات پر نظر رکھتے ہیں تاکہ عوام کے حقوق اور آزادیوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔تاہم، قرارداد میں تشویش ظاہر کی گئی کہ آج دنیا بھر میں یہ آزاد ادارے بے مثال دباؤ اور حملوں کی زد میں ہیں۔آمریت پسندی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے، انسانی حقوق کے عالمی اصول اور ادارے دباؤ میں ہیں، اور سیاسی و حکومتی اشرافیہ کھلے عام احتساب کے اداروں کو کمزور کرنے، قانون کی حکمرانی کو پامال کرنے اور طاقت کے بے جا استعمال کو قانونی جواز دینے کی کوششیں کر رہی ہے۔آئی پی آئی نے کہا کہ دنیا بھر میں میڈیا ادارے اور صحافی حملوں، ہراسانی، گرفتاریوں، سنسرشپ، نگرانی اور منظم مہمات کا سامنا کر رہے ہیں جن کا مقصد ان کی ساکھ کو مجروح کرنا، ان کے کام کو بدنام کرنا اور انہیں ’’دشمن‘‘، ’’غیر ملکی ایجنٹ‘‘ یا ’’جاسوس‘‘ کے القابات سے عوام میں نفرت کا نشانہ بنانا ہے۔قرارداد میں اس رجحان پر بھی تشویش ظاہر کی گئی کہ "آزاد میڈیا" کی اصطلاح کو سیاسی رہنما، تجزیہ کار اور اثرورسوخ رکھنے والے افراد اپنے مفادات کے لیے توڑ مروڑ کر پیش کر رہے ہیں، جبکہ "مین اسٹریم میڈیا" کو ایک منفی اصطلاح بنا کر پیشہ ورانہ صحافت پر عوامی اعتماد کو مجروح کیا جا رہا ہے۔