اسلام آباد( قاسم عباسی/رانا غلام قادر ) حکومت نے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل وقار الدین سید کو عہدے سے برطرف کر دیا ہے،پولیس سروس کے گریڈ 20 کے اس افسر او ایس ڈی بنا کر فوری طور پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ جبکہ ان کی جگہ سید خرم علی کو نیا ڈائریکٹر جنرل نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی تعینات کیا گیا ہے۔ پولیس سروس آف پاکستان کے گریڈ 21 کے افسر سید خرم علی اس سے قبل پنجاب حکومت میں ایڈیشنل آئی جی کے عہدے پر فرائض سرانجام دے رہے تھے۔یہ تبدیلی ایجنسی کے بعض افسروں کے خلاف کرپشن کی شکایات کے تناظر میں کی گئی ہے۔ یہ دونوں احکامات وفا قی کابینہ کی منظوری سے کئے گئے ہیں۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب یوٹیوبر سعدالرحمن المعروف ’ڈکی بھائی‘ کے خلاف تحقیقات میں این سی سی آئی اے کے متعدد افسران کی بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے انکشافات ہوئے۔یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ حکومتی انکوائری اور ایف آئی آر میں وقارالدین سید کا نام کسی بھی الزام میں شامل نہیں ہے۔ تاہم انہیں عہدے سے ہٹا کر افسر برائے خصوصی ڈیوٹی (اوایس ڈی) بنا دیا گیا ہے اور انہیں مزید احکامات تک اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔باخبر ذرائع کے مطابق، سینئر پولیس افسر سید خرم علی کو این سی سی آئی اے کا نیا ڈائریکٹر جنرل مقرر کیا گیا ہے۔سرکاری انکوائری رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ این سی سی آئی اے لاہور کے متعدد افسران نے یوٹیوبر سعدالرحمن کے خلاف کارروائی کے دوران رشوت وصول کی اور اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔ یہ رپورٹ ایف آئی اے/ACC لاہور کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سید زین العابدین کے دستخط سے جاری کی گئی، جس میں بتایا گیا کہ افسران نے ملزم کے خاندان اور دیگر زیرِ تفتیش افراد سے لاکھوں روپے بٹورے۔تحقیقات کے مطابق، اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب ریاض پر الزام ہے کہ انہوں نے سعدالرحمن کی اہلیہ عروب جٹائی سے درمیانی افراد کے ذریعے 60 لاکھ روپے وصول کیے تاکہ کیس میں نرمی برتی جائے۔