• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فلو، کوویڈ اور وائرل انفیکشنز دل و دماغی امراض کے خطرات میں اضافے کا سبب قرار

فائل فوٹو
فائل فوٹو

حالیہ تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فلو یا کوویڈ جیسے وائرل انفیکشنز دل کے دورے اور فالج کے خطرے میں نمایاں اضافہ کر سکتے ہیں۔

 تحقیق کے مطابق اِن بیماریوں کے بعد دل یا دماغ سے متعلق امراض کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔

امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے جرنل میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ فلو سے متاثر ہونے والے افراد میں ایک ماہ کے اندر دل کا دورہ پڑنے کا امکان چار گنا اور فالج کا خطرہ پانچ گنا بڑھ جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق کوویڈ 19 کے بعد بھی دل کے امراض اور فالج کے امکانات تین گنا بڑھ جاتے ہیں اور یہ خطرہ 14 ہفتوں تک برقرار رہتا ہے جبکہ کچھ کیسز میں اثرات ایک سال تک جاری رہ سکتے ہیں۔

تحقیق میں دیگر دائمی بیماریوں جیسے کہ ایچ آئی وی، ہیپاٹائٹس سی اور شنگلز (وائرل انفیکشن جس کے سبب جسم پر تکلیف دہ چھالے بن جاتے ہیں) کو بھی دل اور دماغی امراض کے بڑھتے خطرے سے جوڑا گیا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق ایچ آئی وی سے دل کے دورے کا خطرہ 60 فیصد اور فالج کا خطرہ 45 فیصد بڑھ جاتا ہے، ہیپاٹائٹس کی صورت میں دل کے امراض کا خطرہ 27 فیصد اور فالج کا 23 فیصد زیادہ ہوتا ہے جبکہ شنگلز میں دل کے دورے کا خطرہ 12 فیصد جبکہ فالج کا خطرہ 18 فیصد بڑھ جاتا ہے۔

یو سی ایل اے کے ایسوسی ایٹ پروفیسر کوسوکے کاوائی کے مطابق چونکہ شِنگلز ہر تین میں سے ایک شخص کو متاثر کرتا ہے اس لیے اس کے سبب دل کی صحت کو لاحق سنگین مسائل کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق میں ویکسینیشن کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا ہے، فلو، کوویڈ اور شِنگلز کی ویکسین لگوانے سے دل اور دماغی امراض کا خطرہ کم ہو سکتا ہے۔

2022ء کی ایک تحقیق کے مطابق فلو ویکسین لگوانے والے افراد میں دل کے امراض کا خطرہ 34 فیصد تک کم پایا گیا۔

پروفیسر کوسوکے کاوائی نے کہا ہے کہ احتیاطی اقدامات، خصوصاً ویکسینیشن لگوانا دل کے امراض کے خطرے کو نمایاں طور پر کم کر سکتا ہے۔

صحت سے مزید