حالیہ تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ رات کے وقت روشنی کا مسلسل سامنا کرنے سے 50 سال سے زائد عمر کے افراد میں دل کے امراض کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھ سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ رات میں غیر ضروری روشنی سے بچنا دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
آسٹریلیا کے فلنڈرز ہیلتھ اینڈ میڈیکل ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے محقق، ڈینیئل پی ونڈرڈ کے مطابق رات کے وقت روشنی سے پرہیز کرنا دل کے امراض کے خطرے میں کمی کا ایک مؤثر طریقہ ہو سکتا ہے۔
تحقیق میں برطانیہ کے یو کے بائیو بینک کے 88 ہزار 905 افراد کو شامل کیا گیا جنہوں نے ایک ہفتے تک کلائی پر نصب لائٹ سینسر پہنے رکھے، اس دوران ایک کروڑ 30 لاکھ گھنٹے سے زائد روشنی کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جبکہ نومبر 2022ء تک دل کی بیماریوں کے نتائج کا جائزہ لیا گیا۔
نتائج کے مطابق وہ افراد جو رات میں روشنی کے قریب رہتے ہیں اِن میں مختلف قلبی امراض کے خطرات نمایاں طور پر زیادہ پائے گئے۔
ایسے افراد میں کورونری آرٹری ڈیزیز (دل کی شریانوں کا مرض) میں 32 فیصد زیادہ خطرہ پایا جاتا ہے جبکہ ہارٹ اٹیک (دل کا دورہ) کا 47 فیصد، ہارٹ فیلیئر (دل کی ناکامی) 56 فیصد، ایٹریئل فِبریلیشن (دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی) 32 فیصد اور فالج (اسٹروک) کا 28 فیصد خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ نسبتاً کم عمر افراد اور خواتین میں دل کے پٹھوں کے کمزور ہونے، دھڑکن میں بے ترتیبی اور کورونری امراض کے امکانات زیادہ پائے گئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ رات کے وقت روشنی جسم کی قدرتی حیاتیاتی گھڑی (Circadian Rhythm) کو متاثر کرتی ہے جس سے میلاٹونن نامی ہارمون کی پیداوار میں کمی آتی ہے اور یہی تبدیلیاں دل کے امراض کا باعث بن سکتی ہیں۔
سوئیڈن کے ماہرِ نیند اور محقق جوناتھن سیڈرنیس (Jonathan Cedernaes) نے کہا ہے کہ یہ تحقیق اس بات پر زور دیتی ہے کہ ہمیں ان افراد کی نشاندہی کرنی چاہیے جو زیادہ خطرے میں ہیں، رات کے وقت غیر ضروری روشنی کو کم کرنا چاہیے اور دن و رات کے دوران روشنی کے توازن کو بہتر بنانا چاہیے۔
ماہرین نے تجویز دی کہ فیملی ڈاکٹرز خصوصاً رات کی شفٹ میں کام کرنے والے افراد کو اس تحقیق کے نتائج کی روشنی میں اپنی طرزِ زندگی میں تبدیلیاں لا کر دل کی صحت کو بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔