اسلام آباد (نامہ نگار) ماہرینِ تعلیم اور پالیسی رہنماؤں نے کہا ہے کہ پاکستان کے تعلیمی نظام میں حقیقی تبدیلی کے لیے سیاسی عزم اور صنفی مساوات پر مبنی مالی معاونت ناگزیر ہے۔ اگر تعلیم کے بجٹ میں اضافہ اور صنفی شمولیت کو ترجیح نہ دی گئی تو ملک ایک اور نسل کو محرومی اور عدم مساوات کے اندھیروں میں کھو دے گا۔یہ مطالبہ پاکستان کولیشن فار ایجوکیشن (PCE)، جو سوسائٹی فار ایکسس ٹو کوالٹی ایجوکیشن (SAQE) کا ایک اقدام ہے، کی سالانہ کنونشن میں کیا گیا۔رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر شائستہ خان ،زہرہ ارشد، ایگزیکٹو ڈائریکٹر SAQE ،گلمینہ بلال، چیئرپرسن نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن ،پنجاب کے وزیر تعلیم کے مشیر ڈاکٹر شکیل احمد ،بلوچستان کے اسپیشل سیکریٹری تعلیم عبدالسلام اچکزئی ،خیبرپختونخوا کے مشیر تعلیم محمد اعجاز خلیل ،عاطف شیخ، اسپیشل ٹیلنٹ ایکسچینج پروگرام کے ڈائریکٹر ،فوزیہ یزدانی، جینڈر و گورننس ماہر،مہنور چوہدری، ڈائریکٹر خواجہ سرا سوسائٹی نے اپنی اپنی سفارشات پیش کیں۔