کسی بھی قوم کی شناخت اُس کے پرچم اور پاسپورٹ سے ہوتی ہے، پاسپورٹ صرف سفر کا ذریعہ نہیں بلکہ دنیا کے سامنے ہمارا چہرہ ہے مگر افسوس کہ آج ہمارے گرین پاسپورٹ کو دنیا کا وہ اعتماد حاصل نہیں جس کا وہ مستحق ہے۔ ’’معرکہ حق‘‘ میں بھارت کے خلاف پاکستان کی شاندار فتح اور سفارتی کامیابیوں کے نتیجے میں پاکستان کے وقار میں دنیا بھر میں اضافے کے باعث یہ توقع کی جارہی تھی کہ اس کے اثرات گرین پاسپورٹ پر بھی پڑیں گے مگر ہینلے پاسپورٹ انڈیکس 2025 کی حالیہ رپورٹ نے اس خوش فہمی کو مایوسی میں بدل دیا۔ رپورٹ میں یہ انکشاف سامنے آیا کہ گرین پاسپورٹ کی رینکنگ مسلسل پانچویں سال بھی گرکر دنیا کے کمزور ترین پاسپورٹ کی درجہ بندی میں 106ممالک میں 102 ویں نمبر پر آگئی ہے جسکے نیچے صرف یمن، عراق، شام اور افغانستان ہیں۔
عالمی انڈیکس میں صومالیہ، بنگلہ دیش، فلسطین، ایتھوپیا اور لیبیا جیسے ممالک کا پاسپورٹ بھی پاکستان سے بہتر قرار دیا گیا ہے جو 101 ویں نمبر پر ہیں اور اِن ممالک کے شہری دنیا کے 38ممالک کا سفر بغیر ویزا کرسکتے ہیں جبکہ پاکستانی پاسپورٹ پر دنیا کے 34 ممالک کا سفر بغیر ویزا ممکن ہے۔ انڈیکس میں سب سے کمزور پاسپورٹ افغانستان کا ہے جسکے شہری 28ممالک کا سفر بغیر ویزا کرسکتے ہیں۔ یاد رہے کہ پاسپورٹ رینکنگ میں پاکستانی پاسپورٹ 2023ء اور 2024ءمیں 100ویں نمبر اور 2022ءاور 2021ء میں بالترتیب 109 اور 107 ویں نمبر پر تھا۔
پاسپورٹ کی عالمی رینکنگ میں اس بار بھی سنگاپور کا پاسپورٹ سرفہرست ہے جسکے باشندے 193 ممالک کا سفر بغیر ویزا کرسکتے ہیں جبکہ جنوبی کوریا دوسرے اور جاپان تیسرے نمبر پر ہے جسکے باشندے بالترتیب 190 اور 189 ممالک کا سفر بغیر ویزا کرسکتے ہیں۔ اسی طرح جرمنی، اٹلی، لکسمبرگ، اسپین اور سوئٹزرلینڈ 188 ممالک تک ویزا فری رسائی کے ساتھ چوتھے، آسٹریا، بلجیم، ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، آئرلینڈ اور نیدرلینڈ 187 ممالک تک ویزا فری رسائی کے ساتھ پانچویں، یونان اور پولینڈ چھٹے، کینیڈا، ہنگری اور مالٹا ساتویں، برطانیہ اور متحدہ عرب امارات آٹھویں نمبر پر ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دنیا کے طاقتور ترین پاسپورٹس کی نئی درجہ بندی میں پہلی بار امریکی پاسپورٹ ٹاپ 10 فہرست سے باہر ہوکر 12 ویں نمبر پر آگیا ہے اور امریکی پاسپورٹ کے حامل باشندوں کو دنیا کے 227 ممالک میں سے صرف 180 ممالک میں بغیر ویزا داخلے کی سہولت حاصل ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکی پاسپورٹ ،جو 2024 تک دنیا کے 10 سرفہرست ممالک کے پاسپورٹس میں شمار کیا جاتا تھا، کی تنزلی کی بڑی وجہ جنوری 2025 میں ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد سفری پالیسیوں میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں ہیں جسکے باعث رواں سال اپریل میں برازیل نے امریکی شہریوں کیلئے ویزہ فری داخلے کی سہولت واپس لے لی تھی جبکہ چین نے جرمنی، فرانس اور دیگر یورپی ممالک کیلئے ویزہ فری سہولت متعارف کرائی مگر امریکہ کو اس فہرست میں شامل نہیں کیا گیا۔
ایسے میں جب دنیا کے کئی ممالک کے باشندوں کو ای ویزا اور ویزا آن آرائیول کی سہولتیں حاصل ہیں، پاکستانی باشندوں پر دنیا تنگ ہوتی جارہی ہے جسکی حالیہ مثال یو اے ای ہے جس نے پاکستانیوں کیلئے ویزوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے جبکہ سعودی عرب نے پاکستانیوں کیلئے ویزوں پر سختی کررکھی ہے۔ یو اے ای گزشتہ ایک سال سے پاکستانیوں کو وزٹ اور ایمپلائمنٹ ویزے جاری نہیں کررہا جبکہ دوسری طرف دنیا بھر کے باشندے ای ویزا اور ویزا آن آرائیول پر یو اے ای آرہے ہیں۔ دنیا بھر میں پاکستانیوں کے ساتھ ناروا سلوک اور گرین پاسپورٹ کی تنزلی کے ذمہ دار ہم خود ہیں کیونکہ ہم نے ماضی میں ہزاروں افغان پناہ گزینوں کو رشوت کے عوض پاکستان کا پاسپورٹ جاری کرکے اپنی شناخت بیچی اور یہ پاسپورٹس جب جرائم میں استعمال ہوئے تو پوری پاکستانی قوم کا وقار دائو پر لگ گیا، آج یہی افغان باشندے پاکستان کے دشمن بن چکے ہیں اور دنیا بھر میں پاکستان کا نام بدنام کررہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے لوگ جنہوں نے رشوت کےعوض افغان پناہ گزینوں کو پاکستانی پاسپورٹ جاری کرکے اپنی شناخت بیچنے کا گھنائونا جرم کیا، انہیں سخت ترین سزا دی جائے۔ دوسری طرف رہی سہی کسر غیر قانونی طور پر بیرون ملک پکڑے جانے والے پاکستانیوں نے پوری کردی جس سے پاکستانی پاسپورٹ اور پاکستانیوں کی جگ ہنسائی ہوئی، آج ہم پاسپورٹ تنزلی کے سفر میں یمن اور صومالیہ جیسے ممالک کو بھی پیچھے چھوڑ گئے ہیں اور عالمی پاسپورٹ رینکنگ میں ہم سے نیچے صرف خانہ جنگی کا شکار شام اور افغانستان جیسے ممالک ہیں۔ اس طرح گرین پاسپورٹ کی تنزلی کے ذمہ دار ہم خود ہیں، اگر ہم اپنے پاسپورٹ کو عزت دلوانا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی روش بدلنا ہوگی ورنہ آنے والا وقت ہماری پہچان کو مزید دھندلا دے گا۔