کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہےکہ نہیں معلوم بلاول نے بیوروکریسی کی دوہری شہریت نہ ہونے پر کیوں اتفاق نہ کیا ۔ اراکین پارلیمنٹ کی دوہری شہریت نہیں ہوسکتی تو بیوروکریسی کی کیوں ہو۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پاک افغان مذاکرات میں اس وقت مکمل ڈیڈ لاک ہے۔ مذاکرات کے اگلے دور کا اب کوئی پروگرام نہیں ہے۔ اب ثالثوں کو بھی افغانستان سے اُمید نہیں رہ گئی ہے۔وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ ججز کے تبادلے پر پی پی پی کی تجویز اچھی ہے، حکومت ضرور غور کرے گی ۔ ججز کے تبادلے میں انتظامیہ کا کردار نہیں ہونا چاہیے۔ آئینی عدالت کو پی پی پی میثاق جمہوریت کے دیگر نکات پر عمل سے مشروط نہ کرے۔ انسداد دہشت گردی کورٹس کے حوالے سے یہ بات ضرور کہوں گا کہ دہشت گردی کی صورتحال میثاق جمہوریت کے وقت ایسی نہیں تھی جیسی آج ہے۔ بلاول نے کہا تھا کہ آئینی عدالت کے حوالے سے ہم آہنگی موجود ہے۔ ہم اٹھارہویں ترمیم کو لپیٹنے اور کسی صوبے کے اختیارات کم کرنے کی بات نہیں کر رہے ہیں۔ جس طرح صوبوں کو کمزور نہیں کیا جاسکتا اسی طرح وفاق کو بھی کمزور نہیں کیا جاسکتا۔ پی پی بڑی اتحادی ہے اور اس کے پاس آئینی ترمیم کے ووٹس ہیں۔ اگر مرکرزی نکات پر اتفاق ہوگیا ہے تو ہم آگے بڑھیں گے بعد میں اٹھائیسویں ترمیم بھی آسکتی ہے۔ ججز کے تبادلے میں انتظامیہ کا کردار نہیں ہونا چاہیے ۔پارلیمان کا استحقاق ہے اٹھائیسویں ترمیم ہو یا انتیسویں ہو جب بھی قانون اور آئین میں بہتری محسوس کی گئی تو حکومت آئینی ترمیم لائے گی۔تین چیزیں ہیں آئینی کورٹس ، آرٹیکل 243 اور ججز ٹرانسفر وغیرہ یہ کم از کم تین چیزیں ہیں جس کا عندیہ دیا گیا ہے کہ اتفاق رائے ہوسکتا ہے اور ہو بھی گیا ہے اب اس میں کتنے دن لگ سکتے ہیں یہ کمیٹی ممبران پر منحصر ہے کہ وہ اس پر بات کرنے کے لیے کتنا ٹائم لیتے ہیں ۔