• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قدیم زیتون کا درخت فلسطینی ثابت قدمی کی علامت بن گیا

الولجہ (اے ایف پی) قدیم زیتون کا درخت فلسطینی ثابت قدمی کی علامت بن گیا۔ بیت المقدس کے قریب پانچ ہزار سال پرانا درخت آج بھی زیتون کی فصل دیتا ہے۔ چند ہی قدم پر اسرائیلی دیوارِ فاصلہ کھڑی ہے جس نے گاؤں کی نصف زمین کو کاٹ دیا۔ مقبوضہ مغربی کنارے کے گاؤں الولجہ میں واقع ہزاروں سال پرانا زیتون کا درخت فلسطینی ثابت قدمی اور بقا کی علامت بن چکا ہے۔ 52 سالہ محافظ صلح ابو علی ہر سال اس کے پھل جمع کرتے ہیں اور اس کی شاخیں تراشتے ہیں، حالانکہ علاقے میں پرتشدد واقعات جاری ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ درخت تین سے ساڑھے پانچ ہزار سال پرانا ہے، جس نے صدیوں کی خشک سالی اور جنگوں کا سامنا کیا۔ ابو علی نے اس کے اردگرد سکون کا ایک چھوٹا سا باغ بنایا ہے، جبکہ چند ہی قدم کے فاصلے پر اسرائیلی دیوارِ فاصلہ کھڑی ہے جس نے گاؤں کی نصف زمین کو کاٹ دیا ہے۔ اس سال زیتون کی فصل کے دوران مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاروں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے اور فلسطینی کمیشن کے مطابق صرف اکتوبر میں 2,350 حملے ریکارڈ کیے گئے۔

اہم خبریں سے مزید