• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد ہائیکورٹ، جج کیخلاف توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی گئی

اسلام آباد (عاصم جاوید) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس خادم حسین سومرو نے آرڈر میں منفی آبزرویشنز شامل کرنے پر عدالت عالیہ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے خلاف خاتون وکیل کی توہین عدالت کی درخواست دفتری اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے نمٹا دی۔ عدالت نے خاتون وکیل کلثوم خالق کی جانب سے دفتری اعتراضات پر مطمئن نہ کرنے پر توہین عدالت کی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے اسے داخل دفتر کرنے کا حکم دے دیا۔ جسٹس خادم حسین سومرو نے سائلہ پر بھاری جرمانہ عائد کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ توہین عدالت کی درخواست دفتری اعتراضات کے مرحلے پر تھی اس لئے عدالت تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے 23جون 2025کے آرڈر میں صرف آبزرویشن دی گئی، سائلہ کے خلاف کوئی حکم جاری نہیں کیا جس پر عملدرآمد ہو سکے،سائلہ نے توہین عدالت کی درخواست میں بہت سے ایسے افراد کو فریق بنایا جو آئینی عہدوں پر بیٹھے ہیں، ایسی درخواستوں میں اس وقت تک آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو۔ عدالت نے فیصلے میں مزید لکھا کہ یہ ایک مسلمہ آئینی اصول ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کا کوئی جج اسی عدالت کے کسی دوسرے حاضر سروس جج کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا مجاز نہیں۔ آئینی ڈھانچے کے بنیادی حصے میں موجود عدلیہ کی آزادی کا تصور یہ تقاضا کرتا ہے کہ عدلیہ کے ارکان ادارہ جاتی درجہ بندی اور طریقہ کار کی شائستگی کے دائرے میں رہ کر عمل کریں، کسی حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی قابل سماعت نہیں ، ریکارڈ اور دفتری اعتراضات کے جائزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ درخواست بادی النظر میں قابل سماعت نہیں کیونکہ اس میں متعدد خامیاں ہیں، اس درخواست میں ایسے افراد کو بھی فریق بنایا گیا ہے جو آئینی عہدوں پر بیٹھے ہیں جن میں جسٹس ثمن رفعت امتیاز بھی شامل ہیں جو اسلام آباد ہائیکورٹ کی حاضر سروس جج ہیں، ان کے خلاف قانوناً توہین عدالت کی کارروائی نہیں کی جا سکتی۔ سائلہ کی پیش کردہ التجائیں غلط فہمی پر مبنی، قابل اعتبار مواد سے غیر مستند اور آئینی دائرہ اختیار سے باہر ہیں۔
اہم خبریں سے مزید