ملتان (سٹاف رپورٹر) بوسن روڈ پر تیز رفتاری اور ریس لگانے والی گاڑیوں کے باعث پیش آنے والے المناک حادثے کو تین روز گزرنے کے باوجود پولیس دوسرے ملزم کو گرفتار کرنے میں ناکام ہے، سیف سٹی کیمروں اور علاقے میں نصب درجنوں نجی کیمروں کی موجودگی کے باوجود پولیس تاحال دوسرے ڈرائیور اور اس کی گاڑی تک نہیں پہنچ سکی، جس سے شہریوں میں طرح طرح کے سوالات جنم لے رہے ہیں، پولیس کا مؤقف ہے کہ تفتیش جاری ہے، تاہم شہری حلقوں میں یہ تاثر مضبوط ہو رہا ہے کہ یا تو پولیس واقعی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی یا پھر تفتیشی عمل کسی مقام پر رکاوٹوں کا شکار ہے، مقامی مکینوں کا کہنا ہے کہ حادثے کی جگہ پر موجود سرکاری و نجی کیمروں میں سب کچھ ریکارڈ ہوتا ہے، اس لیے گاڑی کی شناخت نہ ہونا سمجھ سے بالاتر ہے، حادثے میں دو سگے بھائی جان کی بازی ہار گئے جبکہ ان کا تیسرا ساتھی شدید زخمی حالت میں نشتر ہسپتال کے وارڈ نمبر 9 میں زیرِ علاج ہےذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار مرکزی ملزم تعلیمی گروپ نشاط کے مالک عالمگیر خان کے بیٹے شاہ میر کے لواحقین کی جانب سے زخمی نوجوان کے گھر والوں سے رابطے کی کوششیں جاری ہیں، بتایا جا رہا ہے کہ ان کی جانب سے چند افراد نے نشتر ہسپتال میں زخمی کی عیادت اور لواحقین سے ملاقات کی کوشش کی، مگر متاثرہ خاندان نے کسی بھی قسم کی بات چیت سے صاف انکار کر دیا ، شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ دوسرے ملزم کی فوری گرفتاری، واقعے کی شفاف تحقیقات اور تمام ذمہ داران کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے، دوسری جانب، سوشل میڈیا پر بھی پولیس کی سست روی اور سیف سٹی کے غیر مؤثر کردار پر شدید ردّعمل سامنے آ رہا ہے، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پیشرفت جلد سامنے لائی جائے گی، تاہم دوسرے ملزم کی مسلسل عدم گرفتاری نے معاملے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔