کراچی(سید محمد عسکری) ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان میں چار ماہ بعد مستقل چیئرمین کی تعیناتی کے لیے ستائیس امیدوار چھبیس اور ستائیس نومبر کو انٹرویوز دے رہے ہیں۔ اس پورے عمل کے دوران چند امیدوار پس پردہ رابطوں، سیاسی اثرانداز ہونے کی کوششوں اور سفارشات کے استعمال میں بھی مصروف دکھائی دیتے ہیں جو کہ روایتی طور پر ایسے اہم تقرری مراحل میں دیکھنے میں آتا ہے۔ اس کے برعکس سرچ کمیٹی کے سربراہ اور وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اس بار عمل کو مکمل طور پر میرٹ، شفافیت، اور مقابلے کی بنیاد پر آگے بڑھانے کے لیے نہایت پُرعزم ہیں۔ ان کا واضح مؤقف ہے کہ کسی قسم کا دباؤ یا غیر ضروری اثر قبول نہیں کیا جائے گا اور فیصلے پیشہ ورانہ معیار کے مطابق ہی ہوں گے۔ یہ طرز عمل پورے تعیناتی عمل کی ساکھ کو مضبوط کرتا ہے اور پالیسی سطح پر اعتماد سازی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اگرچہ مجموعی طور پر 500 امیدواروں میں سے صرف تیس امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے تاہم ماہرین اس عمل میں اصل مقابلہ چند نمایاں شخصیات کے درمیان دیکھ رہے ہیں۔ سندھ سے ڈاکٹر سروش حشمت لودھی، اسلام آباد سے قائد اعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر نیاز احمد، پنجاب سے جامعہ پنجاب کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شاہ، اور حال ہی میں ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مقرر ہونے والے ڈاکٹر ضیا الحق مضبوط امیدوار تصور کیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی متعدد قابل ذکر شخصیات اس دوڑ میں شامل ہیں جن میں ڈاکٹر مدد علی شاہ، ڈاکٹر سلیم رضا سموں، ڈاکٹر حبیب، ڈاکٹر جمیل احمد، ڈاکٹر ضیا القیوم، ڈاکٹر حیدر عباس، ڈاکٹر روبینہ فاروق، ڈاکٹر ظہور بازئی، ڈاکٹر بشیر احمد، ڈاکٹر حسن شیر، ڈاکٹر زاکرزکریہ، ڈاکٹر گل زمان، ڈاکٹر حافظ محمد اسلم ملک، ڈاکٹر محمد طفیل، ڈاکٹر بخت جہاں اور دیگر امیدوار شامل ہیں۔ چیئرمین کا عہدہ انتیس جولائی کو اس وقت خالی ہوا تھا جب ڈاکٹر مختار احمد کی توسیع شدہ مدت پوری ہوگئی تھی۔ اب یہ تقرری نہ صرف ایچ ای سی کے ادارہ جاتی تسلسل بلکہ ملک کی اعلی تعلیم کی آئندہ سمت کے تعین میں بھی فیصلہ کن کردار ادا کرے گی۔