اسلام آباد (طاہر خلیل)پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے واضح کیا ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں گزشتہ شب کوئی کارروائی نہیں کی‘پاکستان کی کوئی بھی فوجی کارروائی علی الاعلان ہوتی ہے‘ہم چھپ کر حملہ نہیں کرتے ‘ ہمارا مسئلہ افغان عبوری حکومت سے ہے‘ افغان عوام سے نہیں‘ہماری نظرمیں کوئی گڈ اور بیڈ طالبان نہیں ہیں‘ خون اور تجارت ایک ساتھ نہیں چل سکتے‘ طالبان رجیم غیرریاستی عناصر کی طرح فیصلہ نہ کرے‘ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمیدکا کورٹ ماشل قانونی اور عدالتی عمل ہے‘اس پر قیاس آرائیاں نہ کی جائیں‘ قانونی عمل مکمل ہونے پر میڈیا کو آگاہ کر دیا جائے گا‘ایرانی ڈیزل‘نان کسٹم پیڈ گاڑیاں اور منشیات ملکی سکیورٹی کیلئے سنگین خطرہ ہیں‘بارڈر پر اسمگلنگ روکنا صوبائی حکومت کا کام ہے‘4لاکھ نان کسٹمر پیڈ گاڑیاں ملک بھر میں پھر رہی ہیں اور دہشت گردی کیلئے استعمال ہو رہی ہیں‘ ان پر فوری پابندی لگا ئی جائے ۔منگل کو صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر کاکہنا تھا کہ مسلح جتھوں اور شدت پسند گروہوں کو بندوق کے زور پر اپنی رائے مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی‘ افغان طالبان اور کالعدم ٹی ٹی پی کے بیانیے میں نمایاں فرق دکھائی نہیں دیتا ۔سکیورٹی اور قومی سلامتی کے معاملات میں ریاست کی رٹ کو ہر صورت برقرار رکھا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں ایرانی ڈیزل کی اسمگلنگ کو 2 کروڑ 10 لاکھ لیٹر یومیہ سے کم کر کے صرف 27 لاکھ لیٹر تک لایاگیاہے جس سے ماضی میں روزانہ 3 ارب روپے کی غیر قانونی دیہاڑی لگتی تھی‘خیبر پختونخوا کے مقابلے بلوچستان میں زیادہ آپریشنز کیے گئے ہیں اور صوبے میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے حکومت کا کردار بہتر ہے، تاہم خیبر پختونخوا میں انتظامیہ عوام کو دہشتگردوں کی طرف راغب ہونے سے روکنے میں مؤثر نظر نہیں آ رہی۔خیبر پختونخوا کا افغانستان کے ساتھ 1229 کلومیٹر طویل بارڈر ہے جہاں دراندازی روکنے کیلئے انتظامیہ کی کمزور موجودگی ایک بڑا چیلنج ہے۔پاک فوج میں سخت احتساب کا نظام موجود ہے اور ہر افسر اپنے سالانہ اثاثے ڈیکلئیر کرتا ہے‘ آرمی میں نہ تو وائس چیف تعینات کیا جا رہا ہے اور نہ ہی اس کی ضرورت ہے، البتہ اس کا اختیار حکومت کے پاس ہے‘چیف آف ڈیفنس فورسز کا نظام عالمی اسٹینڈرڈ ہے‘امریکا اور برطانیہ میں بھی یہی ماڈل موجود ہے‘اس تعیناتی سے تینوں فورسز کی خودمختاری متاثر نہیں ہوگی بلکہ معاشی اور دفاعی حکمت عملی میں ہم آہنگی آئے گی۔انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فتحیاب ہوگا، لیکن اس کے لیے "ہمیں اپنا گھر خود بھی درست کرنا ہوگا۔