اسلام آباد ( خالد مصطفیٰ) پاکستان کا 6 ارب ڈالر مالیت کا ریفائنری اپ گریڈ پروگرام ایک نئی رکاوٹ سے دوچار ہوگیا ہے کیونکہ دورہ کرنے والی آئی ایم ایف کی ٹیکس ماہرین کی ٹیم نے اس متنازع سیلز ٹیکس چھوٹ پر کسی بھی قسم کے سمجھوتے کی حمایت کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے، جو ملکی آئل سیکٹر میں سرمایہ کاری کو مفلوج کر چکی ہے۔اعلیٰ سرکاری حکام نے بتایا کہ آئی ایم ایف ٹیم نے پیٹرولیم ڈویژن کی وہ تمام تجاویز یکسر مسترد کر دیں جن کا مقصد فنانس بل 2025 کے بعد پیدا ہونے والے تعطل کو ختم کرنا تھا۔ اس بل میں پیٹرول، ڈیزل، مٹی کا تیل اور لائٹ ڈیزل آئل پر سیلز ٹیکس ختم کر دیا گیا تھا، جس کے بعد ریفائنریاں ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کے حق سے محروم ہوگئی تھیں۔پیٹرولیم ڈویژن کے ایک سینئر افسر نے تصدیق کی کہ "آئی ایم ایف ماہرین نے کسی قسم کی رعایت نہیں دی۔"ان کا کہنا تھا کہ اس تعطل نے کم از کم آئندہ بجٹ تک ریفائنری اپ گریڈ منصوبے منجمد کر دیے ہیں۔اگرچہ آئی ایم ایف نے سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے پر کوئی اعتراض نہیں کیا، لیکن اس نے اصرار کیا کہ پاکستان تمام پٹرولیم مصنوعات پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) عائد کرے۔