• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روڈ میپ بنا کر 100ارب ڈالر کا برآمدی ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے، خرم مختار

فیصل آباد (شہباز احمد) پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے پیٹرن چیف خرم مختار نے کہا ہے کہ حکومت برآمدات کو بڑھانے کے لیے سنجیدہ ہے تو اسے ٹیکسیشن اور انرجی ٹیرف سمیت ان تمام رکاوٹوں کو دور کرنا چاہیے جو پاکستان کی برآمدی مسابقت کو مسلسل کمزور کر رہی ہیں برآمدات میں اضافے کا روڈ میپ  بنا کر 100 ارب ڈالر کا برآمدی ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے جنگ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان رکاوٹوں کی وجہ سے نا صرف انڈسٹری کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا ہے بلکہ برآمد کنندگان کو سرمائے کی قلت کا بھی سامنا ہے۔ انہوں نے ٹیکس کے موجودہ نظام میں عدم مساوات کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ برآمد کنندگان سے دو فیصد ایڈوانس ٹیکس وصول کیا جاتا ہے جبکہ مقامی مارکیٹ کو سپلائی کرنے والی صنعتیں سہ ماہی ٹیکس ادا کرتی ہیں۔ برآمدکنندگان مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں کہ ایڈوانس ٹیکس کو ایک فیصد تک کم کیا جائے اور اسے سہ ماہی بنیادوں پر وصول کیا جائے۔ توانائی، فنانس، ڈیجیٹلائزیشن، صنعتی ترقی اور موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے لئے خصوصی سول سروس کیڈرز کی ضرورت ہےتاکہ تکنیکی طور پر بہتر فیصلہ سازی کو یقینی بنایا جا سکے۔ توانائی کے شعبے کی ایک جامع نظر ثانی، مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے، ایک دہائی پر محیط صنعتی اور سرمایہ کاری کی پالیسی، زرعی اور کان کنی کے شعبے کی بحالی، اور خسارے میں جانے والے ریاستی اداروں کی بامعنی نجکاری ناگزیر ہے۔ خرم مختار نے ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ سرچارج ختم کرنے کے حکومتی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ برآمدات پاکستان کی معاشی خودمختاری کی کنجی ہیں۔ اس لئے برآمدات میں اضافے کا روڈ میپ تشکیل دے کر دس سال میں پاکستان کی برآمدات میں 85 ارب ڈالر سے سو ارب ڈالر تک اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ اس کام کے لئے موجودہ حکومت کے پاس ناصرف عزم اور ویژن موجود ہے بلکہ انہیں مقتدر حلقوں کی بھی مکمل حمایت حاصل ہے اس لئے یہ موقع ہر گز ضائع نہیں کرنا چاہیے۔
اہم خبریں سے مزید