• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

این ایف سی اجلاس آج، حکومت نے مرکز اور صوبوں میں وسائل کی تقسیم کے فارمولے میں تبدیلی کی تجویز پیش کردی

اسلام آباد (مہتاب حیدر)گیارہویں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی)کا اجلاس آج (جمعرات کو) وفاقی وزخزانہ سینیٹرمحمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہوگا‘ اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے خزانہ اور پرائیوٹ ممبران شرکت کریں گے۔نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) کے پہلے اجلاس سے عین قبل وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے مرکز اور صوبوں کے درمیان وسائل کی عمودی اور افقی تقسیم کے فارمولے میں تبدیلی کی تجویز پیش کر دی ہے۔ وزارتِ منصوبہ بندی کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف کو بھجوائے گئے ورکنگ پیپر "ری وزٹنگ دی این ایف سی ایوارڈ" میں دو مختلف منظرنامے پیش کیے گئے ہیں، جن کے مطابق وفاق کے مالیاتی خلا کو بتدریج کم کرنے اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کا نیا طریقہ کار تجویز کیا گیا ہے.ورکنگ پیپر کے مطابق سیناریو-1میں قابل تقسیم محاصل سے پہلے 2.5 فیصد کٹوتی دہشت گردی کے خلاف جنگ، واٹر سکیورٹی، سول آرمڈ فورسز اور آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے گرانٹس کے لیے کی جائے گی، جس کے بعد موجودہ شرح کے مطابق 57.5 فیصد صوبوں اور 42.5 فیصد وفاق کو ملے گا۔ سیناریو-2 میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) اور ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے اخراجات قابل تقسیم محاصل سے پہلے منہا کیے جائیں گے، جس سے 2030 تک وفاق کے وسائل میں 11 سے 12 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ ورکنگ پیپر میں کہا گیا ہے کہ موجودہ این ایف سی انتظامات نے اگرچہ صوبوں کی مالی خودمختاری کو بڑھایا، مگر اس کے نتیجے میں وفاق کو شدید مالی دباؤ کا سامنا ہے۔ قرضہ جاتی ادائیگیاں اور دفاعی اخراجات مل کر وفاقی آمدنی کا بڑا حصہ کھا جاتے ہیں، جس کے باعث ترقیاتی اخراجات اور سماجی تحفظ کے لیے گنجائش نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔ یہ عدم توازن پاکستان کو بار بار مالی بحران اور آئی ایم ایف پروگرامز کی طرف دھکیل رہا ہے۔صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم میں اس وقت آبادی کا وزن 82 فیصد ہے۔ ورکنگ پیپر میں تین متبادل آپشنز پیش کیے گئے ہیں جن میں آبادی کا وزن کم کر کے ریونیو جنریشن، غربت، زرخیزی (fertility)، اور فاریسٹ کور جیسے عوامل کو بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔آپشن 1: آبادی کا وزن78%،آپشن ٹو میں آبادی کا وزن 68فیصداور آپشن تھری میں آبادی کا وزن 60فیصد رکھنے کی(سب سے متوازن تجویز) دی گئی ہے۔تینوں آپشنز میں پنجاب کا حصہ کم ہوتا دکھائی دیتا ہے، جو موجودہ 51.74فیصد سے کم ہو کر بالترتیب 47.26،44.73اور 41.89 فیصد تک آ جاتا ہے۔

اہم خبریں سے مزید