پشاور(نیوز رپورٹر) پشاور ہائیکورٹ نے پاکستان اوریجن کارڈ اور شہریت سے متعلق درخواستیں نمٹاتے ہوئے نادرا کو ہدایت کی ہے کہ درخواست گزاروں کی پی او سی درخواستیں وصول کی جائیں اور ان پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے جبکہ فیصلہ ہونے تک کسی بھی درخواست گزار کو ڈی پورٹ نہ کیا جائے۔ جسٹس وقار احمد اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل بنچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت سیف اللہ محب کاکاخیل ایڈوکیٹ نے بتایاکہ سپریم کورٹ کا نورین مسعود کیس میں حکم امتناعی صرف اسی ایک مقدمے تک محدود ہے اور اسے پورے پاکستان کے تمام شہریت اور پی اوسی کیسز پر لاگو نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے عدالت کوآگاہ کیاکہ ملک بھر میں افغان نژاد پاکستانی خاندان شدید دباؤاورمشکلات کاشکار ہیں جنہیں بغیر کسی عدالتی حکم ان کے پاکستانی شوہر، بیوی یا بچوں سے الگ کیا جا رہا ہے، پاکستانی شہری سے شادی کے بعد شہریت وپی اوسی دونوں کے حقوق قانون کے مطابق ہوتے ہیں۔نادرا اور وفاقی حکومت کے وکلاءنے بتایاکہ سپریم کورٹ کے حکم امتناع کے باعث نادرا نئی پی اوسی کیلئے درخواستیں وصول نہیں کر رہاتاہم عدالت نے قراردیاکہ سٹے آرڈر صرف ایک مخصوص کیس تک محدود ہے اور عام شہریوں کے حقوق اس سے متاثر نہیں ہو سکتے، اس لیے ادارے قانون کے مطابق درخواستیں وصول کریں اور انہیں کارروائی سے نہ روکیں۔