• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صحافتی تنظیموں کا پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سےمتعلق ریمارکس پر اظہار تشویش

کراچی (نیوز ڈیسک) آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس)، پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) اور کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) نے اپنے مشترکہ بیان میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کی جانب سے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا اور اخبارات و ٹی وی چینلز کو دیے جانے والے سرکاری اشتہارات کے بارے میں مبینہ طور پر دیے گئے ریمارکس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان ریمارکس میں اخبارات کو ’’ڈمیز‘‘ قرار دینا اور یہ کہنا کہ عوامی فنڈز پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کو ’’بانٹے‘‘ جا رہے ہیں، میڈیا حلقوں میں گہری مایوسی کا باعث بنے ہیں۔ بیان میں تنظیموں نے واضح کیا کہ سرکاری اشتہارات ایک دیرینہ اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ طریقہ کار ہے، جس کا مقصد عوامی معلومات کی بروقت ترسیل کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔ یہ اشتہارات مکمل طور پر منظور شدہ حکومتی پالیسیوں، قوانین اور بجٹ کے مطابق جاری کیے جاتے ہیں، جبکہ میڈیا صرف فریضہ انجام دیتے ہوئے معلومات عوام تک پہنچاتا ہے۔ ریاست کے چوتھے ستون کی حیثیت سے میڈیا نے پاکستان کی جمہوری ترقی میں ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے۔ چاہے قومی مفاد کے معاملات ہوں، عوامی ایشوز کو اجاگر کرنا ہو، سیلاب اور قدرتی آفات کے دوران بلا تعطل کوریج ہو یا بھارت کے ساتھ حالیہ جنگ کا معاملہ، میڈیا ہمیشہ صفِ اول میں رہا ہے۔ عدلیہ کی بحالی کی تحریک میں بھی میڈیا نے بھرپور کردار ادا کیا اور ہمیشہ عوام کے معلومات کے حق اور جمہوری احتساب کو مضبوط بنایا۔ آج انتشار کے دور میں جب غلط اطلاعات تیزی سے پھیلتی ہیں، مین اسٹریم میڈیا جعلی خبروں کیخلاف ایک مضبوط دیوار کی حیثیت کا حامل اور شفافیت و قومی یکجہتی کو فروغ دیتا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ میڈیا کے اس طویل المدت کردار اور ذمہ داری کو مدنظر رکھتے ہوئے، جنرلائزڈ یا تحقیر آمیز ریمارکس غیر ارادی طور پر قومی مفاد کیلئے کام کرنے والے ان جمہوری اداروں پر عوام کے اعتماد کو متاثر کر سکتے ہیں۔ ادارہ جاتی احترام پر مبنی گفتگو ناگزیر ہے اور ایسی باتوں سے گریز ضروری ہے جو پورے شعبے پر بے جا الزامات کا تاثر پیدا کریں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اے پی این ایس، پی بی اے اور سی پی این ای کو یقین ہے کہ عدلیہ بھی باہمی احترام اور ادارہ جاتی وقار کے انہی اصولوں کی حامل ہے۔ تعمیری مکالمے کی اسی روح کے تحت اداروں نے متعلقہ فورمز، بشمول سپریم جوڈیشل کونسل، سے گزارش کی ہے کہ اس معاملے کا نوٹس لیا جائے تاکہ ایسے ریمارکس پر مناسب طور پر توجہ دی جا سکے اور ادارہ جاتی ہم آہنگی برقرار رہے۔ میڈیا تنظیموں نے ذمہ دارانہ صحافت، اخلاقی نشریات، قانونی تقاضوں کی پاسداری اور پاکستان میں جمہوری اقدار کے فروغ کیلئے اپنی غیر متزلزل وابستگی کا اعادہ کیا ہے۔
اہم خبریں سے مزید