حیدرآباد(بیورورپورٹ)سندھ ہائیکورٹ حیدرآباد سرکٹ بنچ نے سندھ یونیورسٹی میں انتظامی وغیر تدریسی عہدوں پرکام کرنے والے پی ایچ ڈی اساتذہ سمیت پروفیسرز اور اسسٹنٹ پروفیسرز کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست پر سندھ یونیورسٹی انتظامیہ کو فوری طور پر انتظامی عہدوں پر کام کرنے والے پی ایچ ڈی ہولڈرز سمیت تمام اساتذہ کو ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے، رجسٹرار،کنٹرولر امتحانات ودیگر خالی انتظامی عہدوں پر قانونی طریقہ کار اور اہلیت ومقابلہ کی بنیاد پر تقرریاں مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے 60 روز میں رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیدیا ہے۔عدالت نے درخواست گذاروں کی جانب سے انتظامی افسران کو ترقیاں نہ دینے سلیکشن بورڈ نہ ہونے کے معاملے پر یونیورسٹی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ 15 دن میں درخواست گذاروں سمیت دیگر انتظامی افسران کی شکایات کے ازالے کیلئے سلیکشن بورڈ کا اجلاس طلب کیا جائے اور افسران کی اہلیت اور سینیارٹی کی بنیاد پر خالی انتظامی آسامیوں پر ان کی تقرری کی جاۓ۔تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ حیدرآباد سرکٹ بنچ میں سندھ یونیورسٹی کے 2 افسران سید سجاد حسین شاہ اورمیر علی تالپورکی جانب سے دائر آئینی درخواست میں کہا گیا تھاکہ سندھ یونیورسٹی میں انتظامی عہدوں پر پی ایچ ڈی کی ڈگری رکھنے والے اور دیگر اساتذہ انتظامی اور غیر تدریسی عہدوں پر عارضی و لک آفٹر چارج اور اور او پی ایس پر تعینات کردئیے گئے ہیں جس کے باعث انتظامی افسران کی ترقیاں رک گئی ہیں اور ان کی حق تلفی ہورہی ہے۔اساتذہ کی انتظامی عہدوں پر ترقیاں سپریم کورٹ کے احکامات کی واضح خلاف ورزی ہے۔