امید پرست……
صبح پرندوں کی چہچہاہٹ سے اُس کی آنکھ کھولی۔
دسمبر کی دل پذیر ہوا نے اُسے سرشار کر دیا۔
کھڑکی سے سورج کی سنہری کرنیں داخل ہورہی تھیں۔
کافی کی مہک مسحور کن، ناشتہ خوش ذایقہ تھا۔
پہلے اس نے جین آسٹن کے ناول پر مبنی فلم دیکھی،
پھر آڈیو بک کی ذریعے پابلو نیرودا کی نظمیں سنیں۔
پھر اُسے پاکستان انڈر 19 سے متعلق خبر ملی،
انڈیا کو شکست دے کر پاکستانی نوجوان سرفراز ہوگئے تھے۔
’’آج کا دن شاندار ہے۔‘‘وہ مسکرایا۔ اچانک ایک نرس ہاتھ میں سرنج لیے
کمرے میں داخل ہوئی۔۔۔جب سوئی بازو میں داخل ہوئی،
بستر پر لیٹا اُس کا فالج زدہ جسم خاموش تھا،
مگر اس کا امید پرست ذہن پرندوں کے گیت سن رہا تھا۔