اسلام آباد(خالد مصطفیٰ)جامع توانائی قومی حکمت عملی تیار،وفاقی اور صوبائی اداروں کی منصوبہ بندی کو یکجا کیا جائیگا ۔پاور ڈویژن کے تحت خصوصی سیکریٹریٹ قائم ہوگا،جو تمام سرگرمیوں کو ایک ہی مقام پر لائیگا، کابینہ کمیٹی نے منظور ی دے دی۔ حکومت نے براہِ راست بجلی خریداری ختم کردی، مزید معاہدے نہیں کیے جائیں گے،مسابقتی بجلی بولیاں ہونگی۔کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے ایک تاریخی فیصلہ منظور کیا ہے جس کا مقصد ملک کی طویل مدتی توانائی کی منصوبہ بندی کو مضبوط بنانا اور پاکستان میں مسابقتی بجلی مارکیٹ کے قیام کی بنیاد رکھنا ہے۔ بدھ کے روز جاری ہونے والے اس فیصلے کا مقصد وفاقی اور صوبائی اداروں کی منصوبہ بندی کی کوششوں کو یکجا کرنا ہے، جو پہلے آزادانہ طور پر کام کر رہے تھے۔نئے فریم ورک کے تحت مشترکہ اور مربوط منصوبہ بندی کو نافذ کیا جائے گا تاکہ ملک کی توانائی کی ضروریات، استعمال کے رجحانات اور پیداوار کی صلاحیتوں کا جامع جائزہ لیا جا سکے۔ اس مقصد کے لیے پاور ڈویژن کی پاور پلاننگ اینڈ مانیٹرنگ کمپنی (PPMC) کے اندر ایک مخصوص سیکریٹریٹ قائم کیا جائے گا، جو تمام منصوبہ بندی کی سرگرمیوں کو ایک ہی ادارے اور مقام کے تحت مجتمع کرے گا۔ حکام کے مطابق یہ طریقہ کار پالیسی سازی کرنے والے اداروں کو مضبوط اور مربوط مدد فراہم کرے گا اور ملک کی تمام توانائی کے ذرائع، بشمول سبز توانائی کے اقدامات، کے لیے جامع منصوبہ بندی کی صلاحیت کو بڑھائے گا۔کابینہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران پاور ڈویژن کو باضابطہ طور پر یہ ذمہ داری سونپی گئی، جو قومی توانائی کی منصوبہ بندی میں اس کے کردار کو نمایاں طور پر مضبوط کرتی ہے۔ حکام نے کہا کہ اس متحدہ نقطہ نظر سے وفاقی اور صوبائی اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مؤثر رابطہ ممکن ہو گا اور توانائی کی پالیسیوں کے نفاذ کو پورے ملک میں ہموار بنایا جا سکے گا۔ایک علیحدہ مگر متعلقہ اقدام میں کابینہ کی توانائی کمیٹی نے بجلی کی وییلنگ (wheeling) کے لیے بھی تاریخی منظوری دی، جس کا مقصد مسابقتی توانائی مارکیٹ کے قیام کو فروغ دینا ہے۔ اس فیصلے میں بجلی کی نیلامیوں کے لیے کمپٹٹیو ٹریڈنگ بائی لیٹرل کانٹریکٹ مارکیٹ (CTBCM) کے فریم ورک کی منظوری دی گئی اور شرکاء کی شمولیت، مسابقتی بولی بازی اور دیگر متعلقہ عمل کی تفصیل دی گئی ہے۔اس اقدام کے تحت حکومت نے براہِ راست بجلی کی خریداری سے باضابطہ طور پر دستبرداری کا اعلان کیا ہے۔ مزید کوئی بجلی خریداری کے معاہدے نہیں کیے جائیں گے اور اب 800 میگاواٹ بجلی کے لیے مسابقتی بولی بازی کا عمل شروع کیا جائے گا۔ نیلامی کے عمل کی نگرانی پاور ڈویژن کے تحت کام کرنے والے انڈیپنڈنٹ سسٹم اینڈ مارکیٹ آپریٹر (ISMO) کے ذریعے کی جائے گی، تاکہ شفافیت اور زیادہ سے زیادہ اسٹیک ہولڈر شمولیت یقینی بنائی جا سکے۔حکام کے مطابق یہ دوہری اقدامات — مرکزی توانائی کی منصوبہ بندی اور مسابقتی بجلی مارکیٹ کا قیام — پاکستان کی توانائی کی سیکیورٹی کو آگے بڑھانے، کارکردگی کو فروغ دینے اور حکومت کی سبز توانائی اور پائیدار ترقی کے عزم کی حمایت کے لیے اہم کردار ادا کریں گے۔