کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر نے پروگرام کے ابتدا میں مسیحی ناظرین کو کرسمس کی مبارکباد دی اور یوم قائد کی مناسبت سے انہوں نے اپنے پروگرام کا موضوع ایمان اتحاد اور تنظیم رکھا اور اس پر حامد میر نے تجزیہ دیتے ہوئے کہا کہ ایمان،اتحاد،تنظیم کا سبق بھلانے کا نتیجہ کیا نکلا؟،آج پارلیمنٹ عدلیہ سمیت پاکستان کے تمام اداروں کی ساکھ خطرے میں نظر آتی ہے اور ہر جماعت اور دانشور کسی ادارے کی حمایت کر رہا ہے کسی کی مخالفت کی جارہی ہے۔قائد اعظم کی تعلیمات ہمیں اپنے نصاب میں نظر نہیں آتیں اور ان کے کردار سے متعلق اہم واقعات کو نئی نسل تک نہیں پہنچایا جاتا اس لئے آج ہم ان قائد اعظم کو متعارف کرانے کی کوشش کریں گے جن سے اکثر پا کستانی ناواقف ہیں۔ قائد اعظم ایک وکیل تھے یہ سب جانتے ہیں۔ قائد اعظم کی بہن فاطمہ جناح نے جو کتاب لکھی اس پر پاکستان میں پابندی رہی اور پھر انگریزی میں شائع ہوئی تاہم جب اس کا اردو ترجمہ ہوا تو اس میں بہت سی چیزیں حذف کر دی گئیں بہرحال اس کتاب میں موجود ہے کہ انہیں شیکسپیئر کے ڈرامے پسند تھے اور وہ اُن ڈراموں میں کام بھی کرنا چاہتے تھے اور تنگدستی کی وجہ سے ایک وقت ایسا بھی آیا کہ انہوں نے وکلات چھوڑ کر مجسٹریٹ کی نوکری کی اور وہ جج بن گئے ایک کتاب میں ان کے بطور جج فیصلوں کو محفوظ کیا گیا ہے اس کتاب کا نام ہے ”قائد اعظم بطور مجسٹریٹ“ اور قائد اعظم سب سے زیادہ ناپسند بات اس کو سمجھتے تھے کہ جھوٹا مقدمہ بنا دیا جائے۔ ایک کیس قائد اعظم کے سامنے لایا گیا جس میں تین لوگوں کو کہا گیا وعدہ معاف گواہ بنایا جائے گا تو قائد اعظم نے یہ کہا کہ ایک ملزم کے خلاف مقدمہ درج ہوجائے تو اس کو پھر وعدہ معاف گواہ نہیں بنا سکتے۔ وہ آزادی صحافت کے قائل تھے اور کئی تقاریر میں انہوں نے اس کی حمایت کی رولیٹ ایکٹ کے خلاف قائد اعظم نے پارلیمنٹ سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اس سے پارلیمنٹ کو یہ سبق لینا چاہئے کہ آپ ایسے قوانین پاس نہ کریں کہ کسی ادارے کو اتنے اختیارات دے دیں کہ وہ کسی بھی شخص کو بغیر مقدمے کے گرفتار کر لے غائب کر دے۔ گاندھی نے قائد اعظم کو خریدنے کے لئے وزیراعظم بننے کی پیشکش کی تھی البتہ قائد اعظم پاکستان سے کم کسی اور چیز کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں تھے۔قائد اعظم جب پاکستان کے گورنر جنرل بنے وہ تنخواہ نہیں لیتے تھے یہ بات غلط ہے وہ تنخواہ لیتے تھے اور اس پر ٹیکس اور سپر ٹیکس بھی ادا کرتے تھے یعنی تقریباً دس ہزار تنخواہ پر آدھے سے زیادہ ٹیکس ادا کردیتے تھے انہوں نے یہ مثال ا س لئے قائم کی آنے والے پاکستان کے حکمران اور شہری ٹیکس ادا کریں۔