کراچی (بابر علی اعوان / اسٹاف رپورٹر) پاکستان میں سال 2025 بھی پولیو کے حوالے سے مایوس کن ثابت ہوا۔نصف صدی کی ویکسینیشن کے باوجود ناقص پالیسیوں، غیر سنجیدہ حکمتِ عملی اور کمزور عملدرآمد کے باعث رواں سال ملک بھر میں پولیو کے 30کیسز رپورٹ ہوئے اور پاکستان 2025 میں بھی پولیو کے مرض سے نجات حاصل نہ کر سکا۔ 2024کے مقابلے میں مجموعی کیسز کی تعداد کم رہی تاہم ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی مسلسل موجودگی اس بات کی غمازی کرتی رہی کہ مرض پر قابو پانے میں حکومت تاحال ناکام ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق سندھ میں پولیو کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آیا جہاں بدین، ٹھٹھہ، لاڑکانہ، قمبر، عمرکوٹ اور حیدرآباد میں 9بچے پولیو وائرس سے متاثر ہوئے ۔ سندھ میں رپورٹ ہونے والے کیسز نے صوبائی حکومت کی کارکردگی پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیئے۔ 2025 میں خیبرپختونخوا بدستور پولیو کا گڑھ بنا رہا جہاں سب سے زیادہ 19 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ پنجاب اور گلگت بلتستان میں بھی پولیو وائرس کی موجودگی رہی۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پولیو کے حوالے سے ایک خطرناک رجحان مسلسل دیکھنے میں آ رہا ہے جہاں ایک یا دو سال کیسز میں کمی کے بعد اچانک نمایاں اضافہ ہو جاتا ہے۔ یہی غیر مستقل اور وقتی حکمتِ عملی پولیو کے مکمل خاتمے میں سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ 1974 میں پاکستان میں پولیو ویکسینیشن پروگرام کے آغاز کو اب پچاس سال سے زائد عرصہ گزر چکا ہے مگر اس کے باوجود پاکستان دنیا کے ان دو ممالک میں سے ایک ہے جہاں آج بھی پولیو وائرس موجود ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر پولیو کے خاتمے کیلئےسنجیدہ اصلاحات، شفاف احتساب اور ٹھوس و مستقل حکمتِ عملی اختیار نہ کی گئی تو آنے والے برسوں میں بھی پاکستان پولیو فری ملک بننے کا خواب پورا نہیں کر سکے گا۔