لاہور(آصف محمود بٹ ) غیرقانونی اسلحے کے خلاف تاریخ ساز قانون، خصوصی عدالتیں قائم کرنے کی تجویز، بارودی مواد، بم یا انتہائی خطرناک اسلحہ رکھنے پر عمر قید اور منقولہ و غیرمنقولہ جائیداد ضبط کی جا سکے گی،حکام کے مطابق یہ قانون پنجاب میں ریاستی رٹ قائم کرنے، اسلحے کے غلط استعمال کا خاتمہ کرنے اور امن و امان کو پائیدار بنیادوں پر بہتر بنانے کی ایک فیصلہ کن کوشش ہے جو منظوری کے بعد صوبے میں اسلحہ قوانین کی سمت کا تعین کرے گا ۔پنجاب حکومت نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے اور غیرقانونی اسلحے کے مکمل خاتمے کے لیے ایک جامع اور سخت قانون کا مسودہ تیار کر لیا ہے۔ پنجاب سرنڈر آف الیسیٹ آرمز ایکٹ 2025کابینہ کی منظوری کے لیے بھجوایا جائے گا جس کے بعد اسے پنجاب اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔"جنگ" کو حاصل دستاویزات کے مطابق مجوزہ قانون کے تحت پورے پنجاب میں ڈی ویپنائزیشن کا باقاعدہ نظام متعارف کرایا جائے گا، جس کا مقصد غیرقانونی اسلحے اور گولہ بارود کی حوالگی، لائسنس یافتہ اسلحے کی رضاکارانہ واپسی، اسلحہ لائسنس رکھنے والوں کی مکمل جانچ پڑتال اور خلاف ورزیوں پر فوری اور سخت کارروائی کو یقینی بنانا ہے۔ حکام کے مطابق یہ قانون موجودہ حالات اور سکیورٹی چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔قانون نافذ ہونے کے بعد پورے صوبے پر فوری طور پر لاگو ہوگا اور 1991 کے سرنڈر آف الیسیٹ آرمز ایکٹ کو پنجاب کی حد تک ختم کر دیا جائے گا، تاہم پرانے قانون کے تحت کیے گئے اقدامات کو برقرار رکھا جائے گا۔مسودے کے مطابق محکمہ داخلہ حکومت کی منظوری سے غیرقانونی اسلحے کی حوالگی کے لیے مخصوص مدت کا اعلان کرے گا، جو ابتدائی طور پر 15 دن ہوگی۔ حکومت اس مدت میں توسیع کر سکے گی جبکہ حقیقی مشکلات کی صورت میں سیکرٹری داخلہ سماعت کے بعد مزید محدود وقت دینے کا اختیار رکھیں گے۔