اسلام آباد (صالح ظافر) کراچی میں رینجرز کی تعیناتی کے حوالے سے وزیراعظم سے ملاقات کیلئے آنے والا وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی زیر قیادت وفد کسی طرح کی کوئی یقین دہانی حاصل نہیں کر سکا۔ بات چیت کے حوالے سے معلومات رکھنے والے ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ وفاق کی جانب سے رینجرز کی تعیناتی کے حوالے سے جاری کیا جانے والا نوٹیفکیشن تبدیل کیا جائے گا اور نہ ہی یہ واپس لیا جائے گا۔ ڈاکٹر عاصم حسین کے حوالے سے وزیراعظم سے جوڑے گئے بیانات بے بنیاد اور اس ایشو پر ہونے والی بات چیت کے بالکل برعکس ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ کی باتیں سنیں اور قائم علی شاہ اور ان کے وزراء کے پوچھے گئے سوالات کے جوابات وزیر داخلہ چوہدری نثار نے دیئے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ نے سندھ سے آنے والے وفد کو اس وقت لاجواب کر دیا جب وفد کی جانب سے پیش کیے گئے تحفظات اور سوالات کے جواب میں انہوں نے ٹھوس شواہد پیش کیے اور وضاحت بھی دی۔ وزیر داخلہ نے دوٹوک الفاظ میں وفد کو بتایا کہ رینجرز کو کراچی سے واپس نہیں بلایا جائے گا اور فورس اس وقت تک شہر میں رہے گی جب تک کام مکمل نہیں ہوجاتا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر پورے ملک بشمول کراچی میں عمل کیا جائے گا اور آخری دہشت گرد اور ان کے معاونین کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔ وفاقی حکومت کراچی میں رینجرز کی تعینات میں توسیع لانے کے معاملے پر کام کر رہی ہے کیونکہ رینجرز کو شہر میں بہت کام کرنا ہے تاکہ پائیدار امن کو یقینی بنایا جا سکے۔ اسی دوران وزیر داخلہ چوہدری نثار کا مستقبل قریب میں کراچی دورے کا کوئی امکان نہیں۔ پیپلز پارٹی کے قریبی ذرائع نے اس نمائندے کو بتایا ہے کہ صوبائی حکومت سپریم کورٹ کا دروازہ نہیں کٹھکھٹائے گی کیونکہ اس سے ایک اور پنڈورا بکس کھل سکتا ہے اور 18ویں ترمیم پر بحث چھڑ سکتی ہے۔