سوات(نمائندہ جنگ‘ایجنسیاں)سوات اور بونیر سے تعلق رکھنے والے 5شدت پسندوں کو کوہاٹ جیل میں پھانسی دیدی گئی‘چار شدت پسندوں کا تعلق سوات جبکہ ایک کا بونیر سے تھا‘پانچوں شدت پسندوں کی لاشیں ورثا کے حوالے کردی گئیں‘پولیس ذرائع کے مطابق فوجی عدالت سے سزائے موت پانے والے چارشدت پسندوں شوکت علی ولد عبدالجبار‘انورعلی ولد فضل غنی‘ خاندان ولد دوست محمدخان اور صابر شاہ ولد سید احمد شاہ کو کوہاٹ جیل میں بدھ کی صبح پھانسی دی گئی جبکہ بونیر کے علاقے تورورسک کے شدت پسند کمانڈرامداد اللہ ولدعبدالواجدکو بھی کوہاٹ جیل میں پھانسی دیدی گئی ہے ،پانچوں شدت پسندوں کی لاشیں ان کے ورثا کے حوالے کردی گئیں جنہیں بعد ازاں آبائی علاقوں میں دفن کردیا گیا‘پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ 5 خطرناک دہشت گردوں کو کوہاٹ جیل میںتختہ دار پر لٹکا دیا گیا‘پھانسی پانے والے دہشتگردسکیورٹی فورسز‘تعلیمی اداروں اور مسلح افواج پر حملوں میں ملوث تھے۔پھانسی پانے والوں میں دہشت گرد شوکت علی، امداداللہ، صابر شاہ، خاندان اور انور علی شامل ہیں‘پانچوں دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا،پھانسی پانے والے تمام دہشت گردوں نے فوجی عدالتوں اور مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا تھا۔ دہشت گرد شوکت علی کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا فعال رکن تھا وہ قانون نافذ کرنیوالے ادارے اور مسلح افواج پر حملے میں ملوث تھا جس میں فوجیوں کی جانیں ضائع ہوئیں اور زخمی بھی ہوئے‘اس کیخلاف پانچ الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور اسے موت کی سزا سنائی گئی ‘ دہشتگرد امداد اللہ بھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا فعال رکن تھا وہ ضلع بونیر کے ایک تعلیمی ادارے کو تباہ کرنے اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے پر ملوث تھا جس کے نتیجہ میں فوجیوں کی جانیں ضائع ہوئیں اور زخمی بھی ہوئے‘اس کیخلاف پانچ الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی ‘ دہشتگرد صابر شاہ بھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا فعال رکن تھا وہ مسلح افواج پر حملوں میں ملوث تھا جس کے نتیجہ میں فوجیوں کی جانیں ضائع ہوئیں‘اس کیخلاف تین الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی‘ دہشتگرد خاندان بھی کالعدم تحریک طالبان کا رکن اور مسلح افواج پر حملے میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں فوجیوں کی جانیں ضائع ہوئیں اور زخمی ہوئے‘اس کیخلاف تین الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی‘ دہشتگرد انور علی بھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا فعال رکن اور مسلح افواج پر حملوں میں ملوث تھا جس کے نتیجہ میں فوجیوں کی جانیں ضائع ہوئیں‘ اس کیخلاف تین الزامات کے تحت مقد مہ چلایا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی۔