کراچی (نیوزڈیسک) افغانستان کے شہر خوست میں سی آئی اے کی امداد سے چلنے والی افغان ملیشیا پر خودکش کار بم دھماکے میں 18 افراد ہلاک ہوگئے، یہ رمضان المبارک کے آغاز پر پہلا بڑا حملہ ہے، افغان حکام کے مطابق یہ حملہ ایک فوجی اڈے کے قریب کیا گیا ہے، طالبان نے اپنی ویب سائٹ پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے، طاقتور دھماکے میں بچوں سمیت 6 افراد زخمی بھی ہوئے جبکہ علاقے میں دور دور تک ملبے کا ڈھیر پھیل گیا اور کئی عمارتوں اور گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے، افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے بتایا کہ دھماکے کا ہدف خوست میں امریکی افواج کی سیکورٹی پر مامور گارڈز تھے تاہم اس میں شہری بھی نشانہ بنے، انہوں نے بتایا کہ یہ حملہ صوبے کے مرکزی بس اسٹیشن کےپر کیا گیا جس میں دو بچوں سمیت 6 افراد زخمی بھی ہوئے، صوبائی پولیس کے سربراہ فیض اللہ غیرت نے بتایا کہ دھماکے کا ہدف امریکی سی آئی اے کی امداد سے چلنے والی ملیشیا خوست پروونشل فورس کے ارکان تھے، ان کا کہنا تھا کہ دھماکا ہفتے کی صبح اس وقت ہوا جب کے پی ایف کے ارکان کام پر جارہے تھے تاہم ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر جانی نقصان عام شہریوں کا ہوا ہے، کے پی ایف کے جنگجوئوں کی تعداد 4 ہزار کے قریب ہے اور اس ملیشیا پر الزام ہے کہ اس نے پاکستانی سرحد کے قریبی صوبے میں طالبان کے خلاف درپردہ جنگ کا آغاز کررکھا ہے، کے پی ایف ملیشیا پر ماورائے عدالت قتل اور تشدد کے بھی الزامات ہیں، خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں افغانستان کے کئی حصوں میں پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے جن میں سے بیشتر میں افغان طالبان ملوث رہے ہیں، جمعے کو صوبہ قندھار میں ایک فوجی اڈے پر طالبان کے حملے میں کم از کم 15 فوجی ہلاک ہو گئے تھے، گذشتہ ماہ طالبان نے شمالی شہر مزارشریف میں ایک فوجی کمپاؤنڈ پر حملہ کر کے کم از کم 135 افغان فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا، سنیچر کو ہونے والا دھماکہ ایسے وقت میں ہوا جب ملک میں اسلامی مہینے رمضان کا پہلا دن ہے۔