• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
انسانی اعضاء ’’چھاپنے‘‘ کے لیے جیلی دریافت

گزشتہ دنوں بر طانوی ماہرین نے ایک ایسا جیلی دار مادہ دریافت کیا ہے ،جو تھری ڈی پر نٹر کے ذریعے پیچیدہ اور نرم انسانی اعضاء بآسانی چھاپ سکتا ہے ۔ماہرین کے مطابق تھری ڈی پرنٹر تو گزشتہ پچیس سال سے موجود ہے اور ان میں وقت کے ساتھ ساتھ تر میم کرکے مختلف جاندار بافتوں (ٹشوز) کی پرنٹنگ بھی ممکن بنا لی گئی ہے ،جسے ’’تھری ڈی بایو پر نٹنگ ‘‘ کہا جا تا ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ مصنوعی انسانی اعضاء کی تھری ڈی بایو پرنٹنگ کے ذریعے تیاری اب تک انتہائی مشکل کام رہا ہے ۔

ارک شائر کی یونیو رسٹی آف ہڈرز فیلڈمیں بایو پولیمر میٹر یلز کے ماہر ڈاکٹر ایلن اسمتھ کی نگرانی میں یہ مادّہ در یافت کیا گیا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ کوئی بھی انسانی عضو بیک وقت ایسے کئی مادّوں کا مجموعہ ہوتا ہے ،جو سخت اور ٹھوس ہونے کے ساتھ ساتھ مضبوط اور لچک دار بھی ہوتے ہیں ۔ اب تک بایو پر نٹرز سے مکمل انسانی اعضا ء چھاپنے میں سب سے بڑی مشکل یہی رہی ہے کہ اس طرح بننے والی پرتیں (لیئرز ) بہت نازک ہوتی ہیں یہ اپنے ہی وزن سے ٹوٹ پھوٹ جاتی ہیںجب کہ ایسی دو پرتیں ایک دوسرے کے ساتھ مربوط بھی نہیں ہوپاتیں ۔

یہ نیا مادّہ ایک ہلکا پھلکا پولیمر ہے جو بایو پر نٹنگ کے مرحلے سے گزرنے کے بعد لچک اور مضبوطی کو بر قرار رکھتا ہے جب کہ اس کی پرتیں بھی بآسانی جمائی جاسکتی ہیں ۔اس بایو پرنٹنگ کو اہم پیش رفت قرار دیا جارہا ہے ۔ابتدائی تجربات میں اس سے کرکری ہڈیاں اور دیگر نرم لیکن مضبوط جسمانی بافتیں چھاپی جا سکیں گی ۔ماہرین کو اُمید ہے کہ اسے مزید بہتر بنا کر آئندہ چند برسوں میں پورے انسانی اعضاء چھاپنے کے قابل بنالیا جائے گا۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین