کراچی / اسلام آباد (نمائندہ جنگ، نیوز ڈیسک) یوم آزادی صحافت کے موقع پر اسلام آباد نیشنل پریس کلب، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اور راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام این پی سی اسلام آباد میں گول میز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جبکہ کراچی میں کراچی یونین آف جرنلسٹس (کے یو جے) کی جانب سے کراچی پریس کلب کے باہر آزادی صحافت کے حق میں مظاہرہ کیا گیا جس میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلٹس اور کے یو جے کے عہدیداروں سمیت سینئر صحافیوں نے بھی شرکت کی۔ دوسری جانب برطانوی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ 28؍ سال کے دوران پاکستان صحافیوں کیلئے خطرناک ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔ تفصیلات کے مطابق، اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب میں منعقدہ گول میز کانفرنس کا عنوان ’’صحافیوں کو درپیش جانی و معاشی خطرات اور سیاسی جماعتوں کا منشور‘‘ تھا۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے نیشنل پریس کلب کے یادگار شہداء پرحاضری دی اور پھول بھی چڑھائے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ پی ایف یو جے کا آزادی صحافت کیلئے کردار تاریخ ساز ہے۔ پارلیمنٹ میں الیکٹرانک میڈیا کے حوالے سے آنے والے بل کی بھر پور حمایت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کی آزادی کو ہمیشہ آمروں اور نیم آمروں نے دبانے کی کوشش کی۔ میڈیا کے صحافیوں کو بروقت معاوضہ ملنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات وقت پر ہوں گے، عمران خان کو خواب میں وزارت عظمیٰ کی کرسی نظر آتی ہے، نوازشریف جیل میں ہوں یا باہر اس سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔ جمعرات کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں عالمی یوم آزادی صحافت کے حوالے سے منعقدہ سیمینارمیں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر افضل بٹ، نیشنل پریس کلب کے صدر طارق محمود چوہدری، سیکرٹری این پی سی شکیل انجم، آر آئی یو جے صدر مبارک زیب، ارشد شریف، عامر وسیم، ضمیر حیدر، شہزادہ، شفیع الدین، سیکرٹری آر آئی یو جے علی رضا علوی، آر آئی یو جے کے فنانس سیکرٹری اصغر چوہدری سمیت دیگر صحافیوں نے شرکت کی۔ پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے کہا کہ 16؍ برسوں کی طویل جدوجہد اور 8ویں ویج بورڈ کی منظوری کے بعد بورڈ کا پہلا اجلاس آج ہوا، 8ویں بورڈ کی منظوری صحافتی کمیونٹی کیلئے خوش آئند ہے، اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کا شمار ان 10؍ ملکوں میں ہوتا ہے جہاں صحافیوں کی جان اور معاشی صورتحال بدحالی کا شکار ہے۔ آر آئی یو جے کے صدر مبارک زیب نے کہا کہ سندھ میں سب سے زیادہ صحافیوں کو قتل کیا گیا، دوسرے نمبر بلوچستان، تیسرے نمبر پر خیبرپختونخوا اور آخری نمبر پر پنجاب آتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی دارالحکومت جیسے پر امن شہر میں بھی صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ مبارک زیب نے سیاسی جماعتوں کے منشور میں فریڈم آف پریس کے حوالے سے شرکاء صحافیوں سے تجاویز لیں۔ ارشد شریف نے کہا کہ پی ایف یو جے اور آر آئی یو جے کا کردار بہت اہم ہے صحافتی تنظیموں کو آپس میں تفرقوں کے بجائے اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پریس فریڈم کی خلاف ورزیوں کے خلاف اور پریس فریڈیم میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف رپورٹس شائع کرنی چاہیئں۔ ضمیر حیدر کا کہنا تھا کہ آزادی صحافت خود ہمارے ہاتھوں سے نکلتی جا رہی ہے۔ صحافیوں کی حقوق کے حوالے سے قوانین موجود ہیں۔ شفیع الدین کا کہنا تھا کہ میڈیا میں صحافی کام ضرور کرتے ہیں لیکن خبر کی جانچ پڑتال مالکا ن کرتے ہیں۔ سیکرٹری این پی سی شکیل انجم نے کہا کہ پریس کلب کے پلیٹ فارم سے صحافیوں کے حقوق کیلئے آواز بلند کریں گے۔ دوسری جانب کراچی میں کراچی یونین آف جرنلسٹس (کے یو جے) کی جانب سے’’ عالمی یوم صحافت‘‘ کے موقع پر کراچی پریس کلب کے باہر آزادی صحافت کے حق میں ایک مظاہرہ کیا گیا، جس میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) اور کے یو جے کے عہدےداروں کے ساتھ سینئر صحافیوں نے بھی شرکت کی۔ مظاہرے میں اسلام آباد میں صحافیوں کے مظاہرے پر پولیس تشدد اور مختلف اداروں سے صحافیوں اور کارکنوں کی برطرفیوں کی شدید مذمت کی گئی۔ مظاہرین نے اخبارات اور ٹی وی چینلز پر غیر اعلانیہ پابندیوں اور غیر اعلانیہ سینسرشپ کی بھی مذمت کی۔ مظاہرے سے پی ایف یو جے کے سیکرٹری جنرل جی ایم جمالی، کے یو جے کے صدر حسن عباس جنرل سیکرٹری عاجز جمالی، پروفیسر توصیف احمد، سہیل سانگی سعید جان بلوچ، علی کاظم، شہر بانو اور مختار احمد بھائی جی نے خطاب کیا۔اس موقع پر اعجاز احمد، رفیق بلوچ، ناصر شریف، سیما شفیع اور دیگر بھی موجود تھے۔ دریں اثناء برطانوی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پاکستان گزشتہ 28؍ سال سے صحافیوں کیلئے چوتھا خطرناک ترین ملک بنا ہوا ہے۔ فہرست میں عراق پہلے، فلپائن دوسرے اور میکسیکو تیسرے اور روس پانچویں نمبر پر ہے۔ برطانوی میڈیا کی جانب سے انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کے حوالے سے آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر جو اعداد و شمار شائع کئے ہیں ان کے مطابق 1990ء سے اب تک عراق اور پاکستان میں صحافیوں کیلئے خطرے میں کمی کے بجائے اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سیاسی کرپشن اور منظم جرائم کے متعلق رپورٹنگ ہے۔ آزادیٔ صحافت کے موقع پر جاری کردہ بیان میں وزیر اطلاعات، نشریات، قومی تاریخ ادبی ورثہ مریم اورنگ زیب نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ متحدہ کاوشوں سے آزادیٔ صحافت کے دشمنوں کو شکست دی جا سکتی ہے، چیلنجز سے نمٹنے کیلئے جمہوری قوتوں، سول سوسائٹی اور میڈیا نمائندگان کی باہمی شراکت داری ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس ملک میں آزاد میڈیا سنسرشپ کی طرف جارہا ہو اور آزاد میڈیا آزاد نہ ہو وہ انتہائی افسوسناک ہے۔ دریں اثنا،پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے آزادی صحافت کے دن کے موقع پر ایک پیغام میں کہا ہے کہ ملک میں گزشتہ چند ماہ کے دوران میڈیا کی آزادی میں تیزی سے ہونے والی تحفیف کا سنجیدگی سے جائزہ لیا ہے جبکہ عین اسی وقت خیبر پختونخوا میں نچلی سطح سے شروع ہونے والی ایک مضبوط تحریک بھی جاری ہے۔ کمیشن نے پریس کے خلاف ہراسانی اور دھمکیوںمیں حالیہ اضافے اور لوگوں کی اظہار رائے کی آزادی اور معلومات تک رسائی میں رکاوٹ ڈالنے کی کوششوں کی مذمت کی ہے۔ ایچ آر سی پی نے ایسے دو واقعات کی نشاندہی کی ہے جو اس تشویشناک رجحان کی عکاسی کرتے ہیں۔ ایک ایسے وقت میں کہ جب ملک میں عام انتخابات میں صرف دو ماہ باقی ہیں، یہ دونوں پیش رفتیں اچھا شگون نہیں ہیں۔