میرے چچا، ممتاز ماہرِ تعلیم، کمانڈر (ر) اسراراللہ، جو گزشتہ برس مدینہ منوّرہ میں خالقِ حقیقی سے جا ملے تھے، یکم اپریل 1924ء کو مَردم خیز شہر، الٰہ آباد میں پیدا ہوئے۔ لکھنؤ یونی ورسٹی سے انگریزی لٹریچر، ریاضی اور فارسی میں گریجویشن کے بعد، 1946ء میں تعلیم کے شعبے سے منسلک ہوگئے۔ قیامِ پاکستان کے بعد ممبئی سے کراچی منتقل ہوئے اور مشہور اسکول، این جے وی سے بہ طورِ استاد وابستہ ہوگئے۔ جنوری 1949ء میں پاکستان نیوی کی ایجوکیشن برانچ میں کمیشن حاصل کیا اور نیوی کے کیڈٹ ٹریننگ اسکول ہمالیہ، بہادر، اسٹاف کالج منوڑہ میں خدمات انجام دیتے رہے۔ اُنھوں نے ان اداروں کی تشکیل میں بنیادی کردار بھی ادا کیا۔ وہ 1954ء میں برطانیہ گئے اور رائل نیوی کالج، لندن سے کئی کورسز کیے۔ پاکستان واپسی پر ڈرشپ مین ٹریننگ آفیسر مقرر ہوئے۔ اُنھوں نے مشرقی پاکستان میں بھی چیف ایجوکیشن آفیسر کی حیثیت سے میرین اکیڈمی، چٹاگانگ میں خدمات انجام دیں۔
وہ I.S.S.Bکوہاٹ میں ڈپٹی پریزیڈنٹ، ڈپٹی کمانڈنٹ پاکستان میرین اکیڈمی ماری پور، سیکرٹری پاکستان نیوی ایجوکیشن ٹرسٹ اور کمانڈر کراچی کے ایڈوائزر بھی رہے۔ اُن کی آخری ملازمت، کیڈٹ کالج پٹارو میں رہی، جہاں 1959ء تا 1962ء نیول آفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور 1980ء تا 1988ء بہ طورِ پرنسپل کام کرتے رہے۔ اُن کی 65سالہ تدریسی خدمات کا اختتام 1988ء میں ہوا اور ریٹائرمنٹ کے بعد مدینہ منوّرہ میں سکونت پزیر ہوگئے، جہاں اُن کی دوسری اہلیہ، ڈاکٹر شہناز ثریا ایک سرکاری اسپتال میں خدمات انجام دے رہی تھیں۔ 2007ء میں کالج کی سلور جوبلی منائی گئی، تو کمانڈر (ر) اسراراللہ سعودی عرب سے خصوصی طور پر تقریب میں شرکت کے لیے آئے اور کالج سے اپنے خصوصی لگائو کا اظہار کیا۔ وہ اپنے رشتے داروں اور دوستوں میں انتہائی مخلص و مشفق شخصیت کے طور پر مشہور تھے۔ مجھ سے بھی انتہائی شفقت کا مظاہرہ کرتے۔ اُن کے شاگردوں کا حلقہ بھی کافی وسیع تھا۔ دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اُنہیں اپنے جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ (آمین)
(حشمت اللہ صدیقی)