پاکستانی فلم انڈسٹری نے گزشتہ پانچ برسوں میں برق رفتاری سے ترقی کی ہے، نت نئے تجربات کیے جارہے ہیں، کچھ کام یاب اور کچھ نا کام ہورہے ہیں۔ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ نیا ٹیلنٹ تیزی سے سامنے آرہا ہے۔ فلم انڈسٹری کی اس نئی اِننگ میں کوئی شان دار اسکور کررہا ہے، تو کوئی صفر پر آئوٹ ہوجاتا ہے۔ ان سب باتوں کے باوجود فلمی ماحول اور سرگرمیاں بحال ہوگئی ہیں۔ نئے سینما گھروں نے نئے فلم بین پیدا کیے ہیں۔ کراچی میں راشد منہاس روڈ پر ایک عمارت ایسی بھی ہے، جس میں 10سینما اسکرین ہیں۔ ایک ہی جگہ پر درجنوں فلموں کی نمائش ممکن ہوگئی ہے۔ بڑی عید پر اس بار سخت مقابلہ ہے۔ تین بڑے بجٹ کی فلمیں ریلیز ہونے جارہی ہیں۔ اس موقع پر محشر بدایونی کا ایک شعر یاد آرہا ہے۔ ’’اب ہوائیں کریں گی روشنی کا فیصلہ، جس دیے میں جان ہوگی ہو دِیا رہ جائے گا‘‘
پاکستانی فلموں کی سپر اسٹار مہوش حیات، نوجوان فلم ڈائریکٹر نبیل قریشی اور جیو فلمز کی پیش کش’’لوڈویڈنگ ‘‘ میں جلوہ بکھیریں گی، تو دوسری جانب ہانیہ عامر، ماورا حسین اور کبریٰ خان بھی دل کش روپ میں سامنے آئیں گی۔ یہ حقیقت ہے کہ مہوش حیات نے چند برسوں میں جن فلموں میں کام کیا ، وہ سب سپر ہٹ ثابت ہوئیں۔ انہوں نے 2014میں نبیل قریشی اور فضا علی مرزا کی پہلی فلم ’’نامعلوم افراد‘‘ میں آئٹم سونگ ’’بلّی‘‘ کے ذریعے فلم انڈسٹری میں دھماکے دار انٹری دی۔ اس کے بعد مہوش حیات نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ 2015میں سپرہٹ مووی ’’جوانی پھر نہیں آنی‘‘ 2016میں ’’ایکٹر اِن لا‘‘ 2017میں ’’پنجاب نہیں جائوں گی‘‘ اور اب 2018میں ’’لوڈ ویڈنگ‘‘ میں فہد مصطفیٰ کے مدِ مقابل ایک مرتبہ پھر بہ طور ہیروئن جلوہ گر ہوں گی۔ مہوش حیات کو اس سے قبل ٹیلی ویژن ڈراموں میں بھی کافی پسند کیا گیا۔ ابتدا میں انہیں ڈراما سیریل ’’منجلی‘‘ سے پہچان ملی۔ اس کے بعد میرے قاتل میرے دلدار، کبھی کبھی، کمی رہ گئی اور دل لگی میں بھی ان کی پرفارمینس لاجواب تھی۔ مہوش حیات نے ڈراموں اور فلموں کے علاوہ فیشن انڈسٹری ، موسیقی کی دُنیا اور تھیٹر پر بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ وہ کئی اہم تقاریب کی کمپئرنگ کے فرائض بھی احسن طریقے سے انجام دے چکی ہیں۔ کراچی میں جنم لینے والی اداکارہ نے دنیا بھر میں شہرت حاصل کی۔ ان کا شمار صفِ اول کی اداکارائوں میں کیا جاتا ہے۔ گزشتہ دِنوں ہم نے ان سے ایک ملاقات کی، اس موقع پر ہونے والی ہلکی پھلکی باتوں کی تفصیل نذرِ قارئین ہے۔
س: بڑی عید پر اس مرتبہ کچھ نیا ہونے جارہا ہے۔ ہانیہ عامر، ماورا حسین اور مہوش حیات میں مقابلہ ہوگا، آپ کیا کہتی ہیں؟
مہوش حیات: میں بے پناہ خوش ہوں۔ یہ تو کبھی نہیں ہوسکتا کہ ہر عید پر صرف مہوش حیات کی فلمیں لگیں۔ تینوں فلموں کی الگ الگ کہانیاں ہیں۔ ان کے ڈائریکٹرز بھی الگ الگ ہیں۔ یہ تو فلم بینوں کی چوائس پر ہے کہ وہ کون سی فلم دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہیں جو فلم اچھی لگے گی، وہ ضرور دیکھیں گے۔ میں سب کی فلموں کی کام یابی کے لیے دُعا گو ہوں۔
س: پنجاب نہیں جائوں گی جیسی سپر ہٹ فلم میں کام کرنے کے بعد آپ نے دوسری فلم ندیم بیگ اور ہمایوں سعید کی ٹیم کے ساتھ نہیں کی، کوئی بھی ہیروئن ہو یا ہیرو اپنی کام یاب ٹیم کو کیسے چھوڑ سکتا ہے، آپ نے ایسا کیوں کیا؟
مہوش حیات: ایسی کوئی بات نہیں ہے، جب آپ لوگ فلم جوانی پھر نہیں آنی2، دیکھیں گے تو معلوم ہوگا کہ میں اس فلم میں ہیروئن کیوں نہیں ہوں، میرا کسی سے لڑائی جھگڑا نہیں ہوا ہے۔ یہ ضروری بھی نہیں کہ میں ندیم بیگ کی ہر فلم میں ہیروئن نظر آئوں، میں اپنے آپ کام کو زیادہ فوکس کرتی ہوں۔ شوبزنس کی سیاست سے دور رہتی ہوں۔
س: ’’لوڈ ویڈنگ‘‘ میں اپنے کردار ’’میرب‘‘ کے بارے میں کچھ بتائیں؟
مہوش حیات: ’’میرب‘‘ پنجاب کی اَلھڑ مٹیار ہے۔ وہ مولا جٹ فلم والی اَلھڑ مٹیار نہیں ہے۔ یہ آج کے دور کی اَلھڑ مٹیار ہے۔ جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ میرا تعلق کراچی سے ہے۔ میں نے اس کردار میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لیے دن رات محنت کی ہے۔ مجھے اس طرح کے کردار اچھے لگتے ہیں،جس میں عورت کے مسائل کو اجاگر کیا گیا ہو۔ میں نے فلم میں پنجابی تلفظ کے لیے باقاعدہ تربیت لی۔ اس سے قبل میں نے اس طرح کا کردار کبھی نہیں کیا۔ ہم نے کردار کی نفسیات اور لُک پر بھی بہت توجہ دی ہے۔ یہ میری زندگی کا یادگار کردار ہوگا۔ مجھے ’’لوڈ ویڈنگ‘‘ کی غیر معمولی کام یابی کی بہت توقعات ہیں۔ اس سے قبل ایک مرتبہ میں نے فارسی لڑکی کے کردار کے لیے بہت محنت کی تھی۔
س: ’’ایکٹر ان لا‘‘ میں صحافی کا کردار اور اب پنجاب کی مٹیار بننا کیسا لگا؟
مہوش حیات: میری کوشش ہوتی ہے کہ ایسا اسکرپٹ منتخب کروں، جس میں میرے پاس کام کرنے کا مارجن زیادہ ہو۔ ’’ایکٹر اِن لا‘‘ اور ’’پنجاب نہیں جائوں گی‘‘ میں میرے ادا کیے گئے کرداروں کو پسند کیا گیا۔ دونوں فلموں نے باکس آفس پر بھی دُھوم مچائی، جب تک کردار میں ڈوب کر اداکاری نہیں کی جاتی، فلم بینوں کے دلوں پر حکم رانی کرنا آسان نہیں ہوتا۔ ’’لوڈویڈنگ ‘‘ ایک فیملی ڈراما مووی ہے، اس میں کہانی بھی جان دار ہے اور رومانس بھی دیکھنے کو ملے گا۔ فیملی کے جذباتی مناظر بھی سینما گھروں میں موجود فلم بینوں کی آنکھیں نم کردیں گے۔ اس فلم میں میرے کردار ’’میرب‘‘ کے لیے پرفارمنس کا کافی مارجن تھا۔ صرف میرا کردار ہی دل چسپ نہیں ہے ، اس میں فہد مصطفیٰ کا کردار بھی بہت جان دار ہے۔ فائزہ حسن نے بھی کمال کی اداکاری کی۔ ثمینہ احمد نے عمدہ پرفارمینس دی ہے۔ سب کے کرداروں میں بہت طاقت ہے۔ ان کی بہت ساری خوبیاں ہیں۔
س: فلم میں کوئی آئٹم سونگ پر آپ کی زبردست پرفارمینس دیکھنے کو ملے گی؟ سب جانتے ہیں کہ آپ نے آئٹم سونگ ’’بلی‘‘ سے فلم انڈسٹری میں انٹری دی تھی؟
مہوش حیات: اب تک تو میں نے صرف ایک ہی فلم میں آئٹم نمبر کیا ہے۔ اس کے بعد دو تین فلمیں آئی ہیں، اس میں تو نہیں کیا ۔ ’’لوڈویڈنگ‘‘ میں آئٹم نمبر تو نہیں کیا، لیکن شادی کے ایک گیت پر میری پرفارمینس ہے۔ وہ زبردست ویڈنگ سونگ ہے۔ دیکھیں آئٹم نمبر ایک ایسی ٹَرم ہے، جو ہم نے بالی وڈ سے نقل کی ۔ اب ہم کوئی بھی رقص سے بھرپور گانا کرتے ہیں تو اسے آئٹم نمبر کا نام دے دیا جاتا ہے۔ یہ غلط تاثر ہے۔ پاکستان کی پُرانی فلمیں دیکھیں۔ اس میں بھی ڈانس نمبر ہوتے تھے، جسے فلم بین بہت پسند کرتے تھے۔
س: فہد مصطفیٰ کے ساتھ آپ کی جوڑی سینما اسکرین پر دوسری بار دیکھنے کو ملے گی، فہد کے ساتھ آپ کی کمیسٹری کیسی ہے؟
مہوش حیات: میں فہد مصطفیٰ کے ساتھ دوسری فلم کررہی ہوں۔ اس سے قبل ایکٹر اِن لا میں ہماری جوڑی کو بے حد پسند کیا گیا تھا۔ میں نے اپنے فلمی کیرئیر میں ہمایوںسعید اور فہد کے ساتھ بہت کام کیا ۔ فہد کے ساتھ میری کمیسٹری بہترین ہے اور وہ اسکرین پر نظر آئے گی۔ فہد بہت باکمال آرٹسٹ ہیں۔ ان کے ساتھ فلموں میں کام کرکے اچھا لگا۔ ہمایوں بھی بہت پروفیشنل ہیں۔ ہم لوگ کوشش کرتے ہیں کہ فلم میں سین کو دل چسپ بنائیں، ان دونوں فن کاروں سے میری اچھی دوستی بھی ہے۔
س: آپ شام چار بجے سوکر اٹھتی ہیں، اس کے پروڈیوسرز کو مشکلات تو بہت پیش آتی ہوں گی؟
مہوش حیات: میرے بارے میں لوگ طرح طرح کی باتیں کرتے رہتے ہیں۔ اگر ایسا ہو تو فلموں اور ڈراموں میں ’’ڈے نائٹ‘‘ سین کس طرح کرتی۔ کیا پروڈیوسردِن کے سین کے لیے رات کو میرے لیے سورج نکالتا۔ ’’لوڈویڈنگ‘‘ کی زیادہ تر شوٹنگ پنجاب میں ہوئی ہے۔ پروڈیوسر کی طرف سے میرا کال ٹائم صبح 4بجے ہوتا تھا اور میں سویرے 6بجے میں سیٹ پر ہوتی تھی۔ کہنے والے بہت کچھ کہتے ہیں، لیکن کام کرنے والےاپنے کام پرتوجہ رکھتے ہیں۔
س: آپ کی نظر میں پاکستان کے ٹاپ تھری فن کار کون سے ہیں؟
مہوش حیات: اس سوال کا جواب میں بالکل نہیں دوں گی۔ سب اپنی اپنی جگہ بہت اچھے ہیں، میں کسی کو بھی نمبر ون کا ٹائٹل نہیں دے سکتی، فہد مصطفیٰ ، ہمایوں سعید اور فواد خان زبردست اداکار ہیں، مجھے پاکستانی فن کارائوں میں صبا قمر بہت پسند ہے۔ وہ بہت باصلاحیت اور محنتی اداکارہ ہیں۔ ہندی میڈیم میں انہوں نے کمال کی اداکاری کی۔
س: شادی کا کب ارادہ ہے؟
مہوش حیات: فی الحال تو ساری توجہ اپنے شو بزنس کیرئیر پر ہے، لوگ میری شادی کے بارے میں افواہیں آڑاتے رہتے ہیں، پچھلے دنوں فہد مصطفیٰ کے ساتھ میری شادی کی خبریں گردش کرنے لگیں۔ ایسا بالکل نہیں ہے۔ میرا ابھی شادی کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
س: آپ اپنی گائیگی کے بارے میں تو بتائیں؟
مہوش حیات: میں بنیادی طور پر اداکارہ ہوں، لیکن مجھے گلوکاری کا بہت شوق ہے۔ سب سے پہلے مقبول ڈراما سیریل ’’منجلی‘‘ کے لیے ٹائٹل گیت گایا تھا۔ اس کے بعد کوک اسٹوڈیو میں گانے کا موقع ملا۔ میں نے امریکا اور برطانیہ میں بھی کنسرٹ میں آواز کا جادو جگایا ہے۔ تھیٹر پر بھی کام کیا ہے۔ مجھے پراسرار رہنا بہت پسند ہے، میں لوگوں کو سرپرائز دے کر خوش ہوتی ہوں۔
س: سُنا ہے کسی فلم میں آپ بے نظیر بھٹو شہید کا کردار ادا کررہی ہیں، اس پر پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنمائوں کی طرف سے اعتراض بھی اٹھایا گیا تھا، اس بارے میں کچھ بتائیں؟
مہوش حیات: جی بالکل کررہی ہوں، ابھی اس کام کی ابتدا ہے۔ میں محترمہ بے نظیر بھٹو کی شخصیت کا گہرائی سے مطالعہ کررہی ہوں۔ ان کی وڈیوز اور جلسوں میں انداز تقاریر دیکھ رہی ہوں۔ ان پر لکھی گئی کتابیں پڑھ رہی ہوں۔ ابھی فلم ابتدائی مراحل میں ہے۔