• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

شوبز کی چکا چوند نے لندن سے کراچی آنے پر مجبور کردیا، کبریٰ خان

شوبز کی چکا چوند نے لندن سے کراچی آنے پر مجبور کردیا، کبریٰ خان

پاکستان فلم انڈسٹری کے اچھے دن شروع ہوئے تو بیرون ملک میں بھی پاکستانی فلموں کو دل چسپی اور توجہ سے دیکھا جارہا ہے اور کئی موویز نے بیرون ممالک میں غیر معمولی بزنس کیا، جس کی وجہ سے سمندر پار بسنے والے پاکستانیوں کو بھی کو ٹی وی ڈراموں اور فلموں میں کام کرنے کا شوق پروان چڑھنے لگا۔ امریکا اور برطانیہ سے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں نے پاکستان کا رُخ کیا۔ برطانیہ میں پلی بڑھی، ذہین اور خوب صورت اداکارہ کبریٰ خان نے بھی اپنا فلمی سفر کا آغاز ہدایت کار نبیل قریشی اور فضا علی مرزا کی سپرہٹ فلم ’’نامعلوم افراد‘‘ سے کیا۔ یہ فلم 2014ء میں ریلیز ہوئی تو کبریٰ خان کو بالی وڈ نوجوان ہدایت کار آشش موہن نے اپنی فلم ’’ویلکم ٹو کراچی‘‘ میں لیڈنگ رول کے لیے کاسٹ کرلیا۔ ’’ویلکم ٹو کراچی‘‘ 2015ء میں ریلیز ہوئی۔ 

شوبز کی چکا چوند نے لندن سے کراچی آنے پر مجبور کردیا، کبریٰ خان

اس کے بعد کبریٰ خان کا لندن سے پاکستان آنا جانا لگا رہا۔ وہ پاکستانی ڈراموں میں بھی اپنی خوب صورتی اور فن کارانہ صلاحیتوں کا جادو جگاتی رہیں۔ جیو کے ڈرامے ’’خدا اور محبت‘‘ میں ان اداکاری بہت پسند کیا گیا۔ ان کے دیگر ٹی وی ڈراموں میں ’’سنگ مرمر‘‘ ’’مقابل‘‘ ’’انداز ستم‘‘ ’’الف اللہ اور انسان‘‘ ’’شادی مبارک ہو‘‘ ’’دلدل‘‘ وغیرہ شامل ہیں۔ ’’مقابل‘‘ ڈرامے میں عمدہ پرفارمنس پر انہیں ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ کبریٰ خان کا شمار ان خوش نصیب فن کاروں میں ہوتا ہے کہ جنہیں چند برسوں میں سپرہٹ ڈراموں اور بڑے بینرز کی فلموں میں کام کرنے کا موقع ملا۔ 2018ء ان کے لیے کئی خوشیاں لے کر آیا۔ 

اس بڑی عید پر ان کی ایک نہیں، دو فلمیں سنیما گھروں کی زینت بنیں گی۔ دونوں فلمیں بڑے بینر کی ہیں۔ پہلی فلم ’’پرواز ہے جنون‘‘ اور دوسری ’’جوانی پھر نہیں آنی2-‘‘ ہے۔ وہ آج کے مقبول ترین ہیروز کے ساتھ جلوہ افروز ہوں گی۔ بہت عرصے بعد اس طرح کی خوش آئند بات سامنے آرہی ہے کہ کسی فن کارہ کی ایک دن میں دو فلمیں ریلیز ہورہی ہیں۔ گزشتہ عیدالاضحیٰ پر عروہ حسین کی دو فلمیں ’’نامعلوم افراد2-‘‘ اور ’’پنجاب نہیں جائوں گی‘‘ ریلیز ہوئیں تھی اور اب کبریٰ خان کی دو فلمیں ریلیز ہورہی ہیں۔ گزشتہ دنوں ہم نے ان سے بات چیت کی،جس کی تفصیل نذرِقارئین ہے۔

س: عیدالاضحیٰ پر آپ کی دو فلمیں ایک ساتھ ریلیز ہورہی ہیں، کیسا لگ رہا ہے؟

کبریٰ خان: خود کو خوش نصیب سمجھ رہی ہوں اور بے حد خوشی ہورہی ہے۔ میرا بنیادی تعلق لندن سے ہے، لیکن اب میں نے فیصلہ کرلیا ہے کہ پاکستان میں رہوں گی اور ڈراموں اور فلموں پر بھرپور توجہ دوں گی۔ لندن میں پاکستانی ڈراموں کی بہت مانگ ہے۔ میرے مداح مجھے اب بہت زیادہ اسکرین پر دیکھیں گے۔

س: اداکاری کا شوق کیسے ہوا، اس شوق کی خاطر آپ نے لندن چھوڑ دیا؟

کبریٰ خان: سب لڑکیوں کی طرح مجھے بھی بچپن ہی سے اداکاری کا شوق تھا۔ میں 9؍ستمبر 1993ء کو لندن میں پیدا ہوئی، میرا اصل نام رابعہ خان ہے۔ میری گرافک ڈیزائننگ میں گہری دل چسپی رہی ہے۔ برطانیہ میں گریجویشن کرنے کے بعد ماڈلنگ شروع کردی اور پھر پاکستان میں میرے کیریئر کی ابتدا 2014ء میں سنیما اسکرین سے ہوئی۔ 

شوبز کی چکا چوند نے لندن سے کراچی آنے پر مجبور کردیا، کبریٰ خان

’’نامعلوم افراد‘‘ کے ڈائریکٹر نبیل قریشی نے مجھے ایک فون کمپنی کے کمرشل میں دیکھا تھا، تو انہوں نے مجھ سے سوشل میڈیا کے ذریعے رابطہ کیا اور مجھے اپنی فلم میں کام کرنے کی پیش کش کی۔ ’’نامعلوم افراد ‘‘ میں میرا کردار ایک ماڈرن لڑکی کا تھا، جو میری شخصیت کے مطابق تھا، اس لیے یہ کردار مجھے ادا کرنے میں بالکل مشکلات پیش نہیں آئیں، البتہ ڈراموں میں کام کیا تو مجھے اندازہ ہوا کہ اداکاری اتنا آسان کام نہیں۔

س: بالی وڈ فلم ’’ویلکم ٹو کراچی‘‘ کے بارے میں کچھ بتائیں؟

کبریٰ خان: ’’ویلکم ٹو کراچی‘‘ میں بھارتی اداکار ارشد وارثی کے مدِمقابل کام کیا۔ میں نے ابتداء میں جن فلموں میں کام کیا، ان کی کہانی کراچی کے حالات و واقعات کے گھر گھومتی ہے۔ آشش موہن کی ڈائریکشن بہت جان دار تھی۔ وہ اس سے قبل اکشے کمار کے ساتھ ’’کھلاڑی786‘‘ جیسی سپرہٹ فلم بنا چکے تھے۔

س: ریلیز ہونے والی نئی فلموں میں آپ کے کرداروں کی نوعیت کیا ہے؟

کبریٰ خان: دونوں فلموں کے کردار مختلف ہیں ’’جوانی پھر نہیں آنی2-‘‘ میں ہمایوں سعید کے ساتھ بہ طور ہیروئن آرہی ہوں ’’پرواز ایک جنون‘‘ کے مقابلے میں میرا کام ’’جوانی پھر نہیں آنی2-‘‘ میں زیادہ جان دار ہے۔ آپ سوچیں ہمایوں سعید کے ساھ فلم میں آرہی ہوں تو میرا کردار کتنا جان دار ہوگا۔

س: فلموں میں کام کرنے کے لیے ہیروئن کو رقص پر مکمل عبور حاصل ہونا چاہیے، آپ نے اس سلسلے میں کوئی تربیت حاصل کی؟

کبریٰ خان: مجھے جنون کی حد تک رقص کرنے کا شوق رہا ہے اور میں بچپن سے ڈانس کررہی ہوں۔ مجھے فلموں کے لیے رقص سیکھنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوئی۔ دونوں فلموں میں فلم بین مجھے مختلف روپ میں دیکھیں گے۔

س : آپ نے کئی ٹی وی ڈراموں میں کام کیا، سب سے زیادہ پہچان کس ڈرامے سے ملی؟

کبریٰ خان: مجھے اب تک سب سے زیادہ پہچان ٹی وی ڈراموں سے ملی، جب شاپنگ پر جاتی ہوں تو مداح مجھے میرے ٹی وی ڈراموں کے کردار ’’پریسا‘‘ اور کچھ ٹی وی ناظرین ’’شیریں‘‘ کہہ کر مخاطب کرتے ہیں تو بہت اچھا لگتا ہے۔ ان دونوں کرداروں سے مجھے پہچان ملی اور پھر ’’سنگ مرمر‘‘ کی مقبولیت نے مجھے شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔

س: عام طور پر لڑکیاں لندن میں گھر بسانے کے سپنے دیکھتی ہیں اور آپ نے اتنا زیادہ عرصہ گزارنے کے بعد پاکستان میں رہنا پسند کیا، اس کی کیا وجہ ہے؟

کبریٰ خان: مجھے نہیں معلوم یہ کیسے ہوگیا۔ میں تو لندن میں آرام و سکون کی زندگی گزار رہی تھی۔ پاکستان میں ایک شادی میں شرکت کرنے آئی تھی۔ عام طور پر جو لڑکیاں لندن سے کراچی یا لاہور آتی ہیں تو ان کے یہاں رشتے ہوجاتے ہیں، لیکن میرا رشتہ شوبزنس کی دنیا سے ہوگیا۔ ایسا بالکل نہیں تھا کہ لندن میں میرے پاس کوئی کام نہیں تھا۔ میں وہاں بہت سرگرمی سے کام کرتی تھی، فیشن شوز میں حصہ لیتی تھی۔ ہوا کچھ یُوں کہ ہمارے نامور اداکار احمد علی بٹ اور ان کی بیگم نے مجھے لندن میں دیکھا تو انہوں نے مجھے کہا کہ تم اتنی خوب صورت اور قابل ہو، تم ایکٹنگ کیوں نہیں کرتیں؟ ان دونوں نے بہت ضد کی کہ تم ایک مرتبہ ٹرائی تو کرو پھر میں نے پاکستان میں ایک کمرشل کے لیے آڈیشن دیا۔ نامور ڈائریکٹر احسن رحیم اس کمرشل کے ڈائریکٹر تھے، جن کی فلم ’’طیفا ان ٹربل‘‘ نے آج کل دُھوم مچائی ہوئی ہے۔ مجھے ابتدا ہی میں بڑے لوگوں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا تو میں میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئی۔

س: کیا شادی کے بعد اداکاری کو خیرباد کہہ دیں گی؟

کبریٰ خان: میں اداکاری کو کبھی نہیں چھوڑوں گی، اگر کسی وجہ سے شو بزنس سے دُور ہوئی بھی تو سماجی کاموں میں حصہ لوں گی۔ شوبزنس نے مجھے بہت عزت دی ہے۔ اگر اس نام اور شہرت کی وجہ سے میں کسی کی مدد کرسکی تو ضرور کروں گی۔

س: فیملی میں کون کون ہیں؟

کبریٰ خان: میرے امی، ابو کے علاوہ میری دو بڑی بہنیں ہیں۔ میں گھر میں سب سے چھوٹی اور لاڈلی ہوں۔ میں نے پاکستان میں رہنے کے معاملے میں دل کی سنی اور اب اسی وطن میں زندگی بسر ہوگی۔ مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ یہاں فن کاروں کو بے شمار مسائل کا سامنا ہے، لیکن مجھے اس کی زیادہ فکر نہیں۔

س: سنیما گھروں میں فلمیں دیکھنے کا شوق ہے؟

کبریٰ خان: جی! بالکل ہے۔ حال ہی میں میں راج کمار ہیرانی کی فلم ’’سنجو‘‘ دیکھی، مجھے بہت اچھی لگی۔ ’’طیفا ان ٹربل‘‘ بھی اچھی ہے۔ ’’سنجو‘‘ میں مجھے پاریش راول کی اداکاری اچھی لگی۔ بھارتی فن کاروں میں مجھے دیپکا پڈوکون، کترینا اور پاکستانی اداکارہ صبا قمر اچھی لگتی ہیں۔ مجھے موسیقی کا بھی شوق ہے، تمام سُریلےگلوکاروں کو سُنتی ہوں۔

س: آپ زیادہ لندن میں رہی ہیں، کیا اردو آسانی سے بول لیتی ہیں،اس بارے میں کچھ بتائیں؟

کبریٰ خان: بہت مشکل سے اردو سیکھ رہی ہوں، اسکرپٹ بھی رومن میں پڑھتی ہوں۔ ساتھی فن کار اردو اسکرپٹ یاد کرواتے ہیں، شیشے کے سامنے کھڑی ہوکر اسکرپٹ یاد کرتی ہوں، آہستہ آہستہ سب ٹھیک ہوجائے گا۔

تازہ ترین
تازہ ترین